|

وقتِ اشاعت :   August 31 – 2014

لندن: بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آوارن میں بلوچ فرزندوں پر فورسز کی جانب سے حملہ اور اسے مذہبی رنگ دینا بلوچستان میں یہ ان کی شکست اور بوکھلاہٹ کو ظا ہر کرتا ہے ، ریاست نے بلوچستان میں لوٹ مار اور بلوچ قوم کا قومی اور معاشی قتل عام کیا بلوچ نسل کشی کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو زندانوں میں ڈالا سینکڑوں لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کر کے روڈوں اور بیابانوں میں پھینک دیا ۔ لیکن ظلم و بربریت بلوچ قوم کے جوانوں کی آواز نہیں دبا سکاانہوں نے کہا کہ بلوچستان کا کیس انٹرنیشنلائز ہونے کی وجہ سے پاکستان بین الاقوامی سطح پر دباؤ کا شکار ہے اورہمیشہ بلوچ نسل کشی کے لیے مخلتف حربے استعمال کرتا آرہاہے ستر کی دھائی میں بلوچوں کو کمیونسٹ اور سوشلسٹ کا لیبل لگا کر طالبان اور مذہبی لباس پہن کر شہید کیا جاتا تھا اب انہیں ذکری ہندو را موساد اور امریکہ کا ایجنٹ قتل کردیا جاتا ہے اور اپنے آپ کو بر الذمہ کرنے کے لیے مختلف مذہبی ناموں سے حملوں کو قبول کرتا ہے حیربیارنے کہا کہ بلوچستان خاص کر مکران میں فورسز اپنے کرایہ کے مذہبی دہشت گردوں سے لڑکیوں کے سکولوں کو بند کروا کر رہا ہے اور ان کے زریعے بلوچ قوم میں مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے ذکری اور ہندو بلوچوں کو نشانہ بنارہا ہے تاکہ اس طرح وہ بلوچ جیسے سیکولر قوم کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کر کے بلوچ قومی جدوجہد آزادی کو کاؤنٹر کر سکے اور دنیا میں یہ بھی تاثر دے کہ بلوچستان میں بلوچ قوم مذہبی تفریق یا اختلافات کی وجہ سے ایک دوسرے کو مار رہے ہیں انہوں نے کہا کہ فورسز ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ افراد کو خرید کر بلوچ قومی جدوجہد کو کمزور کرنے کے لیے بلوچ قوم کے خلاف استعمال کر رہا ہے یہ ان لوگوں کی مدد سے بلوچستان میں قبائلی جھگڑوں کو ہوا دینے کے ساتھ ساتھ بلوچ قوم کو لسانی اور مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں ریاست کی روز اول سے یہ کوشش رہی ہے کہ بلوچسان میں شدت پسندی کو ہوا دے کر بلوچ قوم کو مذہبی جنونیت کی جانب دھکیل دے تاکہ بلوچ بھی پشتونوں کی طرح اپنے وطن کو بھول کر ایک دوسرے کا مذہبی بنیادوں پر خون بہا لیں اور پنجاب کے لیے بلوچ قومی وسائل کو لوٹنا آسان ہوسکے۔ دنیا کی تاریخ میں ہر جگہ قابضوں کے خلاف جدوجہد ہوئی وہاں بھی ایسے بے ضمیر اور وطن فروشوں نے قابضین کا ساتھ دیا لیکن بعد میں جعفر اور صادق کے نام سے رسوا ہوئے آج انکی نسلیں بھی اپنا نام ان کے نام سے جوڑنے سے شرم محسوس کرتے ہیں اور جو لوگ قابضین کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے قربانیاں دیں آج ان کی نسلیں دنیا میں سر اٹھا کے جی رہے ہیں۔ حیربیار مری نے بلوچ قوم سے اپیل کیا کہ وہ اپنی توجہ کو ثانوی اور غیر ضروری مسلوں پر لگانے کے بجائے ابتدائی اور اصلی مسئلہ یعنی قومی آزادی کی جدوجہد کو مضبوط اور موثر بنانے پر مرکوز کریں اور اپنی تمام تر طاقت اور قوت کوغلامی سے نجات دلانے کیلئے استعمال کریں اور دشمن کی فریب کاریوں کو اچھی طرح پہچان لیں حیربیار مری نے بین الاقوامی برادری سے کہا پاکستان اس وقت امریکہ کے افغانستان سے نکلنے کے انتظار میں ہے اور بلوچستان میں اپنے مذہبی گروہوں کو مضبوط کر رہا ہے تاکہ امریکہ کے نکلنے کے بعد افغانستان اور خطے کو دوبارہ بدامنی کی جانب دھکیل دے انہوں نے کہا کہ حکمران اس وقت امریکہ اور اتحادی افواج کے فوجی سازو سامان پر بھی نظریں جمائے رکھا ہے کہ اتحادی فوجوں کے چلے جانے کے بعد وہ سازوسامان ان کے ہاتھ میں آجائے تاکہ وہ طالبان اور جہادی تنظیموں کو مزید مضبوط کر کے اس خطے میں بدامنی اور مہذب اقوام کے خلاف نفرت کو مزید پھیلائے۔ امریکہ اور برطانیہ اور دیگر مہذب اقوام کو چاہیے کہ وہ خطے مٰیں بلوچ اور جمہوریت پسند افغانوں کو مضبوط کریں یہی دونوں قومیں اس خطے میں امن و آشتی کے لیے مضبوط کردار اد ا کر سکتے ہیں حیربیار مری نے کہا کہ برطانیہ امریکہ اور فرانس کی ISIS کے خلاف کردوں کی حمایت خوش آئند امر ہے لیکن عالمی برادری کی کرد جیسے سیکولر قوم کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے بھی اس خطے میں جنونی مذہبی انتہا پسند مضبوط ہوئے ہیں جو آج عراق اور شام میں بسنے والے سیکولر کردوں یزیدیوں اور عیسائیوں کا قتل عام کر رہے ہیں اس وقت بلوچستان میں بھی یہی صورتحال ہے ریاست اسلامی مذہبی انتہا پسندوں کو طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی شکل میں مضبوط کر رہا ہے اور انہیں افغانستان میں اتحادی فوجوں اور بلوچستان میں بلوچ قوم کے خلاف استعمال کر رہا ہے اس کے باوجود امریکہ برطانیہ اور دیگر مہذب اقوام کی بلوچ قوم کو اس طرح انظر انداز کرنا سمجھ سے بالاتر ہے انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اس خطے واحد سیکولر قوم ہے جو کہ کرد وں کی طرح اپنے قومی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہا ہے جس کی وجہ سے بلوچ قوم سب سے زیادہ ریاست اور ان کے پالے ہوئے مذہبی جنونی انتہا پسندوں کے نشانے پرہے اس سے پہلے کہ یہاں ان کی مدد سے اسلامی انتہا پسند مضبوط ہو کردوسرا ISIS بن جائیں مہذب اقوام کو سیکولر بلوچ سندھی اور جمہوریت پسند افغانوں کی حمایت کرنی چاہیے تاکہ اس خطہ کو شام اور عراق بننے سے بچایا جائے۔