|

وقتِ اشاعت :   September 3 – 2014

شمالی وزیرستان: صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری پاک فوج کے آپریشن ضربِ عضب کے دوران اب تک 910 مبینہ دہشت گرد ہلاک کیے جا چکے ہیں، جبکہ پاک فوج کے 82 جوان اس آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے شروع کیے گئے اس آپریشن کے دوران بارود بنانے والی 27 فیکٹریاں بھی پکڑی جا چکی ہیں۔ جبکہ بھاری تعداد میں اسلحہ، کیمیائی ہتھیار اور مواصلاتی سامان بھی برآمد ہوا ہے۔ اس آپریشن کے دوران پاک فوج کے 269 اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں میں سے 42 کا تعلق شمالی وزیرستان، 23 کا فاٹا اور 17 کا بلوچستان اور کراچی سے ہے۔ اس آپریشن کے دوران کھجوری، میر علی، میران شاہ، دتہ خیل، بویا، دیگان اور دیگر علاقوں کو بھی دہشت گردوں سے خالی کروایا جا چکا ہے، جو عسکریت پسندوں کے مضبوط ٹھکانے تصور کیے جاتے تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان میں اٹھاسی کلومیٹر طویل سڑکیں مکمل طور پر کلیئر کردی گئی ہیں جبکہ ملک میں انٹیلی جنس آپریشن کے دوران بیالس دہشت گرد ہلاک اور 114گرفتار کیے گئے۔ آپریشن ضرب عضب کے دوران بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کا عمل بھی پورے جوش وجذبے کے ساتھ جاری ہے۔ ریلیف آپریشن کے دوران بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں 97570 خاندانوں میں 19376 ٹن راشن تقسیم کیا جا چکا ہے۔ یاد رہے کہ آپریشن ضربِ عضب کراچی ائیرپورٹ پر آٹھ جون کو ہونے والے دہشت گرد حملے کے ایک ہفتے بعد شروع کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے دوران حملہ آوروں سمیت 35 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔ اس آپریشن کے دوران شمالی وزیرستان کے متعدد علاقوں کو دہشت گردوں سے خالی کروایا جا چکا ہے۔