|

وقتِ اشاعت :   September 3 – 2014

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ ہاؤس اور سیکرٹریٹ کی عمارت مظاہرین سے خالی  کرانے کے لئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو کردار ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ  نے ماورائے آئین اقدام کیس کے حوالے سے درخواستوں کی سماعت کی۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کی جانب سے اعتزاز احسن پیش ہوئے اور کہا کہ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں خیمہ بستی بنا لی ہے۔ دوسری جانب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کنٹینرز کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا، کریک ڈاؤن نہ ہونے کا یقین دلائیں ہم ابھی باہر آ جائیں گے، یقین دلاتا ہوں کہ انار کی اور  تشدد نہیں ہو گا۔ اس موقع پر چیف جسٹس ناصر الملک کا کہنا تھا کہ پہلے یہ لوگ شاہراہ دستور پر تھے تو ان پر نا تو  کریک ڈاؤن کیا گیا اور نہ ہی شیلنگ ہوئی، ماورائے آئین اقدام کے حتمی فیصلے میں بنیادی حقوق کی تشریح بھی کر دیں گے۔  جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں کوئی کیا کہتا ہے ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں، تمام سرکاری دفاتر  پر بند ہیں،  سرکاری املاک اور سڑکوں پر حملوں اور قبضے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، کیا بنیادی حقوق کی کوئی حد نہیں۔ جسٹس ظہیر انور جمالی کا کہنا تھا کہ ہمیں ہوا میں فیصلہ نہیں کرنا، ذمہ داری کا تعین بھی کریں گے،  اٹارنی جنرل بتائیں کہ ان تک کتنا نقصان ہوا ہے، ذمہ داروں کا تعین کریں گے تاکہ مستقبل میں ایسا نہ ہو۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہمیں لکھ کر دیا گیا تھا کہ کسی سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہو ں گے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شیخ رشید کو پارلیمنٹ ہاؤس کی عمارت اور سیکرٹریٹ خالی کرانے کی اجازت دیتے ہوئے ماورائے آئین اقدام کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت عظمی کا تمام سیاسی جاعتوں سے موجودہ سیاسی بحران کو آئین اور قانون کے مطابق حل کرنے کے حوالے سے تجاویز بھی طلب کیں۔