|

وقتِ اشاعت :   September 3 – 2014

پانی نعمت خداوندی ہے اور تمام جانداروں کی زندگی کا دارمدار پانی پر ہے جبکہ یہ زندگی کی بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے ۔ صوبہ بلوچستان میں پانی کی دستیابی کی صورتحال سنگین ہوچکی ہے ۔اس کی وجہ دریاؤں اور وقت پربارشیں نہ ہوناہے جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک گرچکی ہے جبکہ ری سہی کسرٹیوب ویلوں کی بے تحاشہ تنصیب اور بارشوں کے پانی کو محفوظ نہ کرنے سے قلت آب کی موجودہ صورتحال مزید گمبھیر ہوتی جارہی ہے۔اگر کوئٹہ ڈویژن کی بات کی جائے تو کوئٹہ ،پشین ،قلعہ عبداللہ ،چاغی اور نوشکی صوبے کے خشک ترین علاقوں میں شمار ہوتے ہیں ۔اس کی وجہ بارشوں کا نہ ہونا ،غیر قانونی ٹیوب ویل، کاریزات کا خشک ہونا اورزیر زمین پانی کی سطح کو بلند رکھنے کے لئے سیلابی پانی کو محفوظ بنانے کے لئے چھوٹے ڈیموں اور بندات کی تعمیر پر توجہ سے ہے۔ کوئٹہ ڈویژن میں زراعت ، باغات اور کھیتی باڑی کا دارمداراکثر کاریزات، ٹیوب و یلوں اور بارش کے پانی پر ہوتاہے جبکہ بارشوں کی کمی سے زیر زمین پانی کی سطح گرنے سے کاریزات کا خشک ہونا اور بجلی کی عدم دستیابی سے ٹیوب ویل بند ہونے سے زراعت کا شعبہ تباہ ہوچکا ہے ۔اس سلسلے میں زرعی شعبے کو بچانے اور لوگوں کو معاشی طور پر ابھارنے کے لئے پانی کے ضیاع کو روکنا ضروری ہے لہذاصوبائی حکومت کی جانب سے ایسے منصوبے بے شمار تعداد میں شروع کئے جارہے ہیں۔ جس سے پانی کی زیادہ سے زیادہ بچت او ر وسیع رقبے پر زرعی زمینوں کوسیراب کیا جاسکتاہے۔اس سلسلے میں موجود ہ حکومت نے کوئٹہ ڈویژن میں زرعی اراضی اورکاشت کاری میں اضافہ ،پانی کومحفوظ بنانے ،صحیح طریقہ سیرآب، بارش کے پانی کا زیادہ استعمال ، زرعی رقبے میں اضافہ اور زراعت کے فروغ کے سلسلے میں تقریباً22 منصوبوں کا آغاز کردیا گیا ہے اس طرح نئے اور پرانے منصوبوں پرکا م تیز ی سے جاری ہے ۔ ان منصوبوں میں وفاقی حکومت کی جانب سے 100ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے کوئٹہ ڈویژن میں پہلے مرحلے میں چار ڈیموں جن میں بیرک ڈیم پر 60ملین کی لاگت آئی ہے جس سے 600ایکٹر رقبہ پر زمینوں کو سیراب کیا جاسکے گا اس کے علاوہ پشین میں بوستا ن ڈیم 121ملین کی لاگت سے 500ایکٹر رقبہ سیراب ،چاغی میں درالمین کی لاگت 223ملین ہے جس سے 1700رقبہ سیراب جبکہ قلعہ عبداللہ میں آرمبی ڈیم کی تعمیرپر 116ملین لاگت سے 500رقبہ پر زمینوں کو سیراب کیا جاسکتاہے ۔اس کے علاوہ دوسرے مراحل میں کوئٹہ پشین ،قلعہ عبداللہ اور نوشکی میں مزید چار ڈیم تعمیر کئے جائیں گے۔اسی طرح کوئٹہ میں واٹر مینجمنٹ پراجیکٹ کے تحت 3ملین کی لاگت سے پائپ لائنوں کی تنصیب اور مرمت کے علاوہ تحصیل پنجپائی میں زرعی مقاصدکے لئے ٹیوب ویلوں کی تنصیب ،کاشت کاری کے لئے زمینوں کو ہموار کرنے اور پائپ لائنوں کو ڈالنے کے لئے 21ملین کی لاگت سے کا م جاری ہے ۔ اس کے علاوہ ضلع پشین میں فروٹ و اجناس مارکیٹ کے قیام اور تعمیر کے لئے 187ملین، واٹر کورسز ، پکی نالیوں اور تالابوں کی تعمیرکے اسکیمات کے لئے 19ملین، برشور کے مختلف گاؤں میں لوکل ٹیوب ویل کی تنصیب اورمشینری کے لئے 11ملین، زرعی مقاصد کے لئے برشور میں ٹیوب ویلو ں کی تنصیب پر 8ملین خرچ کے علاوہ کاریزات میں زمینوں کو ہموار کرنے ،پی وی سی پائپ ڈالنے کے لئے 29ملین، توبہ کاکڑی اورتحصیل برشور میں پانی کو جمع کرنے اور محفوظ بنانے کے لئے تالابوں کی تعمیر کے لئے 11 ملین، غرشین اور دودملازئی میں زرعی ضرورت کے لئے ٹیوب ویلوں کی تنصیب کے لئے 2ملین،مندوزئی اور برشور میں پرانے کاریزات کی صٖفائی اور مرمت کے لئے 10ملین، حرمزئی میں زرعی مقاصد کے لئے پائپ لائنوں کی تنصیب کے لئے 25ملین، پشین میں ہی تالابوں کی تعمیر، پی وی سی پائپ ڈالنے اور ٹیوب ویلوں کی تنصیب کے لئے 10ملین جبکہ ہینڈبور کے لئے 4 ملین، کلی حیکل زئی ،کلی عبداللہ اوردیگر گاؤں میں زرعی تالابوں کی تعمیر کے لئے 4 ملین،بوستان اور ملازئی سمیت دیگر علاقوں میں زراعت کے لئے ٹیوب ویلوں کی تنصیب اوربحالی کے لئے 4 ملین،یونین کونسل اروندوزئی،ملازئی اور غرشین میں 1.5ملین کی لاگت سے ٹیوب ویلوں کی بجلی کی فراہمی کے لئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ،آلات کی خریداری اور تالابوں کی تعمیر کا کام مختلف مراحل میں جاری ہیں ۔اس کے علاوہ ضلع قلعہ عبداللہ میں پرانے کاریزات کی مرمت ،دیکھ بھال اورصٖفائی کے لئے 5ملین کی لاگت سے جبکہ مختلف دیہاتوں میں زرعی مقاصد کے لئے پانی کے تالاب، پائپ اور بورنگ کے لئے 30ملین ،تحصیل قلعہ عبداللہ میں ہی 12ملین کی لاگت سے زراعت کی ترقی اور زرعی رقبے میں اضافے کے لئے زرعی زمینوں کو ہموار کرنے کے لئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ تالابوں اور واٹر کورسز کی تعمیر اور کھیتوں تک پانی کی فراہمی کے لئے پائپ لائنوں کی تنصیب کا کام تیز ی سے جاری ہے جبکہ ابتوکاریز کی تعمیرومرمت ،صفائی اوردیکھ بھال کے لئے 3ملین کی لاگت سے منصوبے جاری ہیں۔اس کے علاوہ زراعت کی ترقی اورپانی کے ضیاع کوروکنے کے لئے چمن میں 4ملین کی لاگت سے آر سی سی پائپ ڈالنے کا کام بھی واٹر مینجمنٹ پراجیکٹ کے تحت کروایا جائے گا ۔ ان تما م منصوبوں کا مقصد کوئٹہ ڈویژن میں زراعت کی ترقی،باغات کے بچاؤ اور زمینداروں کو مالی طور پر خوشحال بناکر ملکی معیشت کو بہتر بنا نا ہے ۔اس سلسلے میں پانی کی قلت اور اس کے ضیاع کوروکنے کے لئے چھوٹے بڑے ڈیموں اور بندات کے منصوبوں کے کاموں کی رفتار کو تیز کیا جائے کیونکہ جہاں نہر نہ ہو وہاں بارش کے پانی کو محفوظ بنا کر زراعی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتاہے ۔لیکن یہاں ہمیشہ سے بارشوں کا پانی سیلابی ریلوں کی شکل میں بہہ کر ضائع ہورہا ہے اور اس کے روک تھا م کے سلسلے میں موثر اقدامات اٹھانے سے ہی بارشوں کا پانی جمع کرکے زرعی مقاصد کے لئے سالوں سال استعمال اور زیرزمین پانی کی سطح کو بلند کرکے پینے کے پانی کی فراہمی میں مددگار ثابت ہو سکتاہے ۔ٹیوب ویلوں کی تنصیب ،بجلی کی فراہمی ،پرانے کاریزات کی بحالی ،صٖفائی مرمت ،دیکھ بھال ،واٹر کورسز ،تالاب کی تعمیر و مرمت ،پائپ لائنوں کی بروقت تنصیب اور مرمت سے سالانہ کروڑوں گیلن پانی کے ضیاع کوروکا جانے کے علاوہ اس جمع ذخیرہ پانی کو باغات اور کھیتوں کے لئے استعمال کیاجاسکتا ہے ۔ باغات اورفصلیں خشک سالی کے اثرات سے محفوظ رہنے کے علاوہ بھرپور پیداوار دے سکتے ہیں ۔پانی کی بچت اورباغات و فصلوں کوبروقت سیرآب کرنے سے ہی زمیندار خوشحال اور ملکی ترقی ممکن ہوسکتی ہے ۔اس کے علاوہ ان منصوبوں کی تکمیل سے جہاں زراعت کے شعبے میں انقلاب برپاہونے کے علاوہ زرعی شعبے میں بھی مثبت تبدیلیاں رونما ہونے ، ہزاروں لوگو ں کو روزگارملنے اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع میسر آسکتے ہیں جس سے ملکی ترقی اور معاشی آسودگی بھی ممکن ہوسکے گی۔