دبئی: کل بروز بدھ کو القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری نے اپنے عسکریت پسند گروپ کی ہندوستانی شاخ کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پورے برصغیر میں اسلام کی حکمرانی پھیل جائے گی اور ’’جہاد کا پرچم بلند‘‘ ہوگا۔
آن لائن پوسٹ کی جانے والی پچپن منٹ کی ایک وڈیو میں الظواہری نے افغان طالبان رہنما ملّاعمر کے ساتھ اپنی دیرینہ وفاداری کی نئے سرے سے تجدید بھی کی۔
عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کا کہنا ہے کہ اس طرح الظواہری نے مسلح گروپ اسلامک اسٹیٹ کی بظاہر تحقیر کی تھی، جس نے بین الاقوامی اسلامی عسکریت پسندی کے لیے القاعدہ کی قیادت کو چیلنج کر رکھا ہے۔
الظواہری نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ’’برصغیر میں القاعدہ کی نئی شاخ کا قیام میانمار، بنگلہ دیش اور ہندوستانی ریاست آسام، گجرات اور جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے لیے ایک اچھی خبر ہے، جہاں انہیں ناانصافی اور جبر سے نجات دلائی جائے گی۔‘‘
ویڈیو پیغام میں الظواہری نے کہا کہ القاعدہ کی یہ شاخ اس خطے میں مسلم آبادی کو تقسیم والی مصنوعی سرحدوں کو تباہ کر دے گی۔
برصغیر میں اپنی شاخ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ القاعدہ کی اس شاخ کا قیام ایک دن میں نہیں ہوا ہے بلکہ دو سال سے جہادیوں کو متحد کرنے کی کوشش کے نتیجے میں یہ اس کا قیام عمل میں آیا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یہ عراق اور شام میں عسکریت پسند گروپ سرگرم اسلامی اسٹیٹ کے بڑھتے ہوئے اثرات اور چیلنج کو کم کرنے کی القاعدہ کی کوشش ہو سکتی ہے۔
انسداد دہشت گردی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ القاعدہ کی قیادت لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ مقابلے سے دوچار ہے۔ خصوصاً اس صورت میں جبکہ مشرق وسطی میں اسلامی اسٹیٹ نوجوانوں کی بڑی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے۔
اسلامک اسٹیٹ کے رہنما ابو بکر القاعدہ بغدادی نے خود کو خلیفہ قرار دیتے ہوئے پوری دنیا کے مسلمانوں سے حمایت طلب کی تھی۔
اسامہ بن لادن کی 2011ء میں ہلاکت کے بعد الظواہری القاعدہ کی قیادت کر رہے ہیں۔