|

وقتِ اشاعت :   September 5 – 2014

پشاور: پنجابی طالبان نے جمعے کے روز پاکستان میں اپنی کارروائیاں روکنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم اب افغانستان پر توجہ مرکوز کرے گی۔ اس اعلان سے تحریک طالبان پاکستان کے اندر مزید پھوٹ پڑنے کا عندیہ ملتا ہے جسے حال میں ایک اور گروپ کے علیحدہ ہونے کا دھچکا سہنا پڑا ہے۔ گروپ کے سربراہ عصمت اللہ معافیہ نے ایک پمفلٹ میں کہا کہ ہم اپنی جہادی سرگرمیاں خطے کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور پاکستان کی جہادی موومنٹ کی اندرونی صورت حال کے باعث افغانستان تک محدود کررہے ہیں۔ پنجاب طالبان پاکستان کے سب سے بڑے اور امیر ترین صوبے پنجاب میں سرگرم ہے۔ معاویہ کا کہنا ہے کہ گروپ افغانستان میں ملا عمر کی سربراہی میں کام کرے گا جبکہ پاکستان میں ان کا کردار اب صرف اسلام کی تبلیغ کا ہوگا۔ سیکورٹی تجزیہ کار طلعت مسعود نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ اعلان ٹی ٹی پی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جس میں پہلے ہی سے پھوٹ پڑی ہوئی ہے اور یہ تنظیم ٹوٹنے لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی متعدد گروپوں نے ملا فضل اللہ کو بطور سربراہ قبول نہیں کیا ہے جس کے باعث سنجیدہ نوعیت کے اختلافات سامنے آرہے ہیں۔ ملا فضل اللہ کو نومبر میں حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد تنظیم کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔ جمعرات کو جماعت الاحرار نامی ایک ٹی ٹی پی گروپ نے تنظیم سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے عمر خالد خراسانی کو اپنا کمانڈر قرار دیا تھا۔