لاہور/ اسلام آباد: پاکستان کے صوبہ پنجاب اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں گزشتہ دو روز سے جاری شدید طوفانی بارشوں کے تنیجے میں تین فوجیوں سمیت ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب 66 سے تجاوز کرچکی ہے۔
شدید بارشوں کے باعث دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
جمعہ کی صبح ملنے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آزاد کشمیر کے علاقے مظفر آباد میں بارشوں سے کل 14 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، جس سے کئی علاقوں میں لینڈسلائیڈنگ کے باعث سڑکیں آمد و رفت کے لیے بند ہوگئی ہیں۔
ادھر دریائے جہلم میں سیلاب کے باعث قریبی آبادیوں کو خالی کرانے کی وارننگ جاری کی جا چکی ہے۔
اسلام آباد کے مضافاتی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد کے علاقے برماپل میں برساتی پانی گھروں میں داخل ہونے سے املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ فوج کی جانب سے ریکسیو کاموں میں کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں کی بھی مدد لی جارہی ہے۔شدید بارشوں کے باعث دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی مضافات میں پانی اب لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا ہے، جبکہ پاک فوج کے جوان گھروں میں موجود لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے ریسکیو کاموں میں مصروف ہیں۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کے نشیبی علاقوں میں وارننگ جاری
اسلام آباد اور راولپنڈی میں مسلسل بارش کے باع برساتی اور نالہ لئی میں پانی سطح بلند ہوگئی ہے جس کے بعد انتظامیہ نے نشیبی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد اور راولپنڈی میں جمعرات سے شروع ہونے والی بارش کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس سے سڑکیں دریاؤں کا منظر پیش کررہی ہیں۔
حکام کے مطابق راولپنڈی میں نالہ لئی میں پانی کی سطح سترہ فٹ تک جاپہبچی ہے جس کے باعث کنٹرول روم اور ڈی سی اور راولپنڈی کی جانب سے نالوں سے منسلک مکینوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
جبکہ نالوں سے وابستہ علاقوں میں خطرے کے الارم بھی بجادیئے گئے ہیں اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے فوج کو الرٹ کردیا گیا ہے۔
بیشتر شہروں میں 130 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی ہے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں مون سون سسٹم جمعے کی صبح سے کمزور ہونا شروع ہوجائے گا مگر اس کے بعد بھی بارشیں جاری رہیں گے، یہ سسٹم آئندہ 48 گھنٹے تک برقرار رہے گا۔
دریائے چناب میں دوپہر کو اکھنور(ہندوستان) کے مقام پر 4 لاکھ 67 ہزار کیوسک کا ریلا گزر کر رات کو پاکستان میں داخل ہوا۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن(ایف ایف ڈی) لاہور کا کہنا ہے کہ مرالہ کے مقام پر چھ لاکھ کیوسک (انتہائی اونچے درجے کا سیلاب) گزرے گا، جبکہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران دریا میں پانی کی سطح میں اضافے کی توقع ہے جس سے سیالکوٹ اور گوجرانوالہ کے نشیبی علاقوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
سیالکوٹ میں دیرائے چناب اور راوی کے نالوں میں اونچے درجے کے سیلاب سے کمزور پشتوں میں شگاف کا بھی خطرہ ہے۔
مون سون کے سسٹم کے باعث ہندوستانی پنجاب اور جہلم، راوی، چناب اور دریائے ستلج کے بالائی علاقوں میں شدید بارشیں ہورہی ہیں، تاہم فلڈ فورکاسٹنگ بیورو کا کہنا ہے کہ راوی اور ستلج پر دو خالی ہندوستانی ڈیم جبکہ منگلا ڈیم میں دریائے جیل کا بیشتر پانی ذخیرہ کیا جائے گا جس سے ان تینوں مشرقی دریاﺅں میں فوری طور پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ نہیں۔
ایف ایف ڈی نے بتایا کہ جہلم میں اس وقت پانی کا بہاﺅ ایک لاکھ 86 ہزار کیوسک ہے اور آئندہ چوبیس گھنٹوں میں یہ چھ لاکھ کیوسک تک پہنچ جانے کا امکان ہے مگر بیشتر پانی خالی منگلا ڈیم بھرنے میں کام آجائے گا۔
اموات
ریسکیو 1122 نے بتایا کہ لاہور کے مختلف علاقوں میں گھروں کی چھتیں گرنے سے تین خواتین سمیت سولہ افراد ہلاک ہوئے، جبکہ پانچ افراد فیصل آباد، چھ گوجرانوالہ، پانچ سیالکوٹ، چار قصور، تین خانیوال، دو اوکاڑہ اور ایک شیخوپورہ میں گھروں کی چھتیں گرنے سے ہلاک ہوئے، تاہم قصور میں ہلاکتیں بجلی کے جھٹکے لگنے کی وجہ سے ہوئیں۔
آزادی کشمیر میں تین فوجی اور سات شہری پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈ اور برساتی سیلاب کے باعث ہلاک ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کیپٹین فضل ودود جبکہ فوجی محمد سلیمان اور غلام محی الدین ضلع حویلی کے علاقے کھیلر خورشید آباد میں لینڈسلائیڈ کے باعث ہلاک ہوئے۔
اسی طرح کوٹلی، میرپور، بھمبر اور ڈریان کے قصبوں میں چھتیں گرنے سے چار خواتین سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
دینہ میں ایک کمزور پل نالہ کہان میں گرگیا جس کے اوپر چوبیس افراد موجود تھے جن میں سے ایک شخص ہلاک ہوگیا، جبکہ بیس مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ہے، ریسکیو ورکرز نے ایک لاش اور تین افراد کو زندہ نالے سے نکال لیا جبکہ متعدد گاڑیاں بھی برساتی سیلاب کے باعث بہہ گئیں۔
لاہور میں بارش کا سلسلہ بدھ کی دوپہر شروع ہوا اور جمعرات کی صبح تک بلاتعطل جاری رہا، جس نے پورے شہر کو ڈبو دیا اور پنجاب حکومت کے اس دعویٰ کا پول کھول دیا کہ وہ مون سون کے چیلنج سے نمنٹنے کے لیے تیار ہے۔
شہر کے نشیبی علاقے مکمل طو پر ڈوب گئے، جبکہ ٹریفک بھی متاثر ہوئی، جبکہ پانی میں تیرتی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو شہر میں ہر جگہ دیکھا جاسکتا تھا، تعلیمی اداروں اور دفاتر میں حاضری نہ ہونے کے برابر رہی اور شہر میں کاروباری سرگرمیاں دوپہر کو اس وقت شروع ہوئی جب برساتی پانی کو بازاروں سے صاف کردیا گیا۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کا علاقہ پلندری سب سے زیادہ متاثرہ ہوا ہے جہاں چوبیس گھنٹے کے دوران 313 ملی میٹر بارش ہوئی، جبکہ منگلا میں 199 ملی میٹر، جیسر میں 183 ملی میٹر، لاہور میں جیل روڈ پر 183 اور ائیرپورٹ پر 171 ملی میٹر، راولا کوٹ میں 163 ملی میٹر، جہلم میں 143 ملی میٹر، قصور میں 129 ملی میٹر، کوٹلی میں 141 ملی میٹر، گوجرانوالہ میں 120 ملی میٹر، گجرات میں 164ملی میٹر، اوکاڑہ میں 102 ملی میٹر، سیالکوٹ میں کینٹ کے مقام پر 98 اور ائیرپورٹ پر 96 ملی میٹر، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 97 ملی میٹر، فیصل آباد میں 98 ملی میٹر، منڈی بہاﺅالدین میں 87 ملی میٹر، اوکاڑہ میں 70 ملی میٹر، گڑھی ڈوپٹہ میں 54 ملی میٹر، ڈومیل میں 53 ملی میٹر، مظفرآباد میں 59 ملی میٹر، کند میں 43 ملی میٹر، دیر میں 39 ملی میٹر، سکردو میں 37 ملی میٹر، بہاولنگر میں 57 ملی میٹر، اسلام آباد ائیرپورٹ 55 اور زیرپوائنٹ پر 47 ملی میٹر، مری 28 ملی میٹر، استور 27 ملی میٹر، ساہیوال اٹھارہ ملی میٹر، کاکول سترہ ملی میٹر اور بالا کوٹ و سرگودھا میں 13 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
تیزہواﺅں کے ساتھ شدید بارش کا سلسلہ پنجاب بھر میں جاری رہنے کا امکان ہے، خاص طور پر بہاولپور، ساہیوال، فیصل آباد، سرگودھا، لاہور، گوجرانوالہ، راولپنڈی ڈویژن اور اسلام میں شدید ترین بارش کا مکان ہے، جبکہ ڈیرہ غازی خان اور ملتان ڈویژن میں چند ایک مقامات پر بارش ہوسکتی ہے، اسی طرح آزاد کشمیر میں شدید ترین بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔
خیبرپختونخوا کے مختلف حصوں میں بھی تیزہواﺅں کے ساتھ بارش کا امکان ہے، سندھ میں میرپورٹ خاص، سکھر، حیدرآباد اور کراچی ڈویژن، فاٹا اور مشرقی بلوچستان میں چند ایک مقامات پر بارش ہوسکتی ہے۔
ڈیرہ غازی خان، راجن پور اور گردونواح میں شدید بارش سے ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔