گزشتہ نصف صدی میں ٹرالر مافیا اور بلوچستان کے کرپٹ افسران نے جتنا بلوچستان کو نقصان پہنچایا ہے کوئی دوسرا شعبہ اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا ۔ بارہ سو کلو میٹر پر محیط طویل ساحل پٹی پر ان دونوں گروہوں کا راج ہے کبھی کسی بھی حکومت نے ان کے حکمرانی کو چیلنج نہیں کیا یا ان کا مقابلہ نہیں کیا بلکہ ہر بار اس کو فری ہینڈ دیا گیا ۔ بعض آزاد ماہرین معاشیات کی حتمی رائے ہے کہ بلوچ ساحل پر کم سے کم پانچ ہزار سے زائد ٹرالرز اور بڑی کشتیاں غیر قانونی ماہی گیری میں مصروف ہیں ۔ کئی بار ان ٹرالرز سے بلوچستان کے لیویز اور محکمہ ماہی گیری کے ملازموں پر فائر کیا گیا جس میں کئی ایک ہلاکتیں ہوئیں ۔ ٹرالرز والے فرار ہوگئے جبکہ غیر قانونی فشنگ اور ٹرالنگ کے جرم میں ان کو گرفتار کیاگیا تھا۔ سرکاری اہلکار کو قتل کرکے فرار ہوگئے دوسرے الفاظ میں ہر ٹرالر اور بڑی کشتی مسلح ہے اور وہ سرکاری اہلکار پر کسی بھی موقع پر گولیاں چلا سکتا ہے ۔ دوسری جانب اس کا کوئی سدباب نہیں کیاگیا ۔محکمہ ماہی گیری کے ملازمین جو اس کام پر مامور ہیں ان کی زندگی کی کوئی ضمانت نہیں ۔ بلوچستان ساحل کے دفاع کیلئے پاکستان کوسٹ گارڈ ‘ میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی اور پاک بحریہ مامور ہیں ۔ ان میں سے کسی بھی ایجنسی نے بلوچستان کی ان معنوں میں خدمت نہیں کی جس کا صوبہ حقدار ہے ۔ ان تمام اداروں کی موجودگی میں ہزاروں ٹرالر ز اور بڑی کشتیاں غیر قانونی ماہی گیری میں ملوث ہیں ۔ یہ سب ممنوعہ جال استعمال کرکے میرین لائف کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ فشنگ گراؤنڈ کا خاتمہ کررہے ہیں ۔ مگر وفاقی ادارے ان کے خلاف کارروائی نہیں کررہے ہیں بلکہ مافیا کی ایک طرح سے مدد کررہے ہیں کہ بلوچستان ساحل پر موجود ماہی گیری کے وسائل کو جلد سے جلد تباہ کیا جائے ۔ مسلح ٹرالرز کا مقابلہ قانون نافذ کرنے والے جہاز کرسکتے ہیں نہتے افسران نہیں۔دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ ہر ٹرالر ماہانہ تیس ہزار سے پچاس ہزار رشوت دیتا ہے ۔ تقریباً پانچ ہزار سے زائد ٹرالر اس میں ملوث ہیں ۔ ظاہر ہے طاقتور لوگ یہ رشوت وصول کررہے ہیں۔ جب یہ طاقتور لوگ رشوت وصول کررہے ہیں تو عام اہلکاروں کی کیا مجال کہ ان کو گرفتار کریں ۔ بلوچستان کے ماہی گیر سراپااحتجاج ہیں کہ ان کو فاقہ کشی پر مجبور کیاجارہا ہے اور ٹرالرز کنارے تک آتے ہیں اور مچھلیوں کا شکار کرتے ہیں وہ ممنوعہ جال استعمال کرتے ہیں جو مچھلیوں کے ساتھ ساتھ دیگر تمام سمندری حیات کو تباہ کر رہے ہیں ۔ آئے دن ماہی گیر حاکموں کے سامنے مظاہرہ کرتے ہیں اور بعض اوقات حکمران بھی اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہیں وہ ماہی گیری کے شعبہ میں مافیا کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کرتے اور مظاہرین کے سامنے اپنے آپ کو بے بس ظاہر کرتے ہیں بہر حال یہ ایک قومی جرم ہے اس کی سزا کبھی نہ کبھی سب کو ملے گی جو مافیا کی سرپرستی کرتے ہیں ۔