اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک نے کہا ہے کہ کوئی ادارہ آئین سے بالا تر نہیں تمام ریاستی ادارے آئین کے تابع رہیِں۔ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حقوق اور ذمہ داریاں ایک ہی سکے کے 2 رخ ہیں، دونوں ہی ایک دوسرے کے بغیر قائم نہیں رہ سکتے۔ وہ یقین دلاتے ہیں کہ انصاف کی فراہمی میں ہرگز تاخیر نہیں کی جائے گی، وہ ہر ممکن کوشش کریں گے کہ عوام کو سستا، جلد اور غیرجانبدار انصاف فراہم کیا جائے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین کے بغیر معاشرے قائم نہیں رہ سکتے۔ آئین کے تحفظ کے بغیر ملک میں امن و امان کا قیام ممکن نہیں۔ آئین شکنی کی سازش ناکام بنانا بھی عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔ ہم نے اس آئین کو بلاخوف و خطر بچانے کی قسم کھائی ہے۔ عدلیہ قرار دے چکی ہے کہ کوئی ادارہ آئین سے بالاتر نہیں، ملک میں قانون کی حکمرانی تبھی قائم رہ سکتی ہے جب عدلیہ آئین پر ایمانداری سے عمل کرے۔ تمام ریاستی ادارے آئین کے تابع رہیں۔ کسی بھی صورتحال میں کوئی بھی اپنے آئینی حق کو حتمی تصور نہ کرے۔ کسی کے بھی آئینی حقوق پر قدغن لگائی جا سکتی ہے۔