|

وقتِ اشاعت :   September 10 – 2014

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) ماہرین تعلیم اور اساتذہ نے کہا ہے کہ اسلام نے علم کے حصول کو فرض قرار دیا ہے جبکہ آئین پاکستان نے تعلیم کو بچوں کا بنیادی حق قرار دیا ہے لیکن اس کے باوجود حکومت بلوچستان میں بچوں کو تعلیم کا بنیادی حق فراہم کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے ، حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ صوبے میں تعلیمی پسماندگی کی وجہ بڑے رقبے میں پھیلی ہوئی آبادی ہے علاقے دور دراز ہونے کے باعث سکولوں کی تعمیر اور بچوں کو سکولوں تک رسائی میں مشکلات درپیش ہیں ، موجودہ مخلوط صوبائی حکومت نے تعلیم کے بجٹ میں بھی غیر معمولی اضافہ کیا ہے اور تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے منصوبہ بندی بھی کررہی ہے صوبے کوآبادی کی بجائے رقبہ کے لحاظ سے صحت اور تعلیم کے شعبے میں فنڈز فراہم کئے جائیں تو مسئلے پر قابو پالیا جائے گا، گزشتہ روز کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں غیر ملکی این جی او سیف دی چلڈرن کے زیر اہتمام آئین کے آرٹیکل 25-Aکے تحت حصول علم کے حق کے حوالے سے آگاہی کیلئے مباحثہ کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی وزیراعظم کے یوتھ لان پروگرام کی بلوچستان میں کوارٹینیٹر و رکن بلوچستان اسمبلی ثمینہ خان ‘ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن بلوچستان منظور خان کاکڑ ‘ڈپٹی سیکرٹری تعلیم بلوچستان حبیب الرحمن ، ماہرین تعلیم پروفیسر مجید شاہ اورپروفیسر محمد شفیع کے علاوہ اساتذہ اور طلباء و طالبات نے شرکت کی ، تقریب کے شرکاء کو تعلیم کے حوالے سے صوبائی حکومت کے مستقبل میں منصوبہ بندی اور آرٹیکل 25Aکو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے درپیش مشکلات پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈپٹی سیکرٹری تعلیم بلوچستان حبیب الرحمن کا کہنا تھا کہ وسیع رقبے پر واقع صوبے بھر میں علاقے دو ر اور آبادی پھیلی ہوئی ہونے کی وجہ سے تعلیم کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے صوبے کے 30اضلاع میں بائیس ہزار قصبے دیہات اور گاؤں ہیں جن میں سے صرف دس ہزار میں اسکولز ہیں ،انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے نتیجے میں تعلیم کا شعبہ بلوچستان کو ملنے کے بعد انتظامی کمزوریوں کے باعث بھی پیچیدگیوں اور مشکلات کا سامنا ہے بدقسمتی سے پرائیویٹ اسکول اور مدارس خود ساختہ طور پر چل رہے ہیں جن کو قوانین کے تحت چلائے جانے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ نصابی کتب کی چھپائی کے حوالے سے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے بروقت فنڈز ملیں تو بروقت کتابیں بچوں کو میسر کی جاسکیں گی انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت ان مسائل پر قابو پانے کے لئے کوشاں ہے اس حوالے سے پالیسی ترتیب دی جارہی ہے جبکہ حکومت نے اس ضمن میں اب تک غیر معمولی اقدامات اٹھائے ہیں جن میں تعلیم کو فری اور ضروری قرار دینے کی اعلان مادری زبانوں میں تعلیم دینے کا فیصلہ قابل ذکر ہیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم یوتھ لان پروگرام کی صوبائی کوارڈینیٹر اور رکن بلوچستان اسمبلی ثمینہ خان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک فلاحی ریاست نہیں ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہماری حکومت میں کمزوریاں ہیں ہم اپنے لوگوں کو حقوق نہیں دے پارہے ہیں لیکن اس کے پیچھے طویل تاریخ ہے انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے کو ملنے والے محکمے محکموں کو پوری طرح فعال بنانے کے لئے پالیسیاں جاری ہیں تاہم اس عمل میں وقت لگے گا ، انہوں نے بھی پھیلی ہوئی آبادی کو تعلیم کی فراہمی میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے وفاق سے مطالبہ کیا کہ صحت اور تعلیم کے حوالے سے بلوچستان کو رقبہ کے لحاظ سے فنڈز دئیے جائیں بلوچستان اسمبلی میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن منظور خان کاکڑ کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کررہی ہے تاہم بچوں کو تعلیم دینے شرح تعلیم میں اضافے اور تعلیمی شعبے میں درپیش دیگر مسائل کے حل کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے اساتذہ اور افسران اور والدین اپنے فرائض ادا کرنے کی بجائے حکومت کو الزام دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ تعلیم مخلوط صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے یہی وجہ ہے کہ تعلیم کے بجٹ کو چار فیصد سے بڑھا کر چوبیس فیصد کردیا گیا ہے ، شرح خواندگی اور اساتذہ کو درپیش مسائل کے حوالے سے حکومت پالیسی بنارہی ہے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر مجید شاہ کا کہنا تھا کہ دین نے علم حاصل کرنے کو فرض قرار دیا ہے ہمیں چاہئے کہ اس فرض کو اسی طرح پابندی سے ادا کریں جس طرح نماز سمیت دیگر ارکان اسلام کی ادائیگی کی جاتی ہے، انہوں نے صوبیمیں تعلیمی نظام کی بہتری اور قوانین میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو اسکولوں تک لانے کا ٹارگٹ طے کیا جاتا ہے لیکن دوران تعلیم اسکول چھوڑجانے والے بچوں کی شرح پر توجہ نہیں دی جاتی ، اسکولوں میں سہولیات کی کمی ‘ تعلیم دوست ماحول کی عدم فراہمی اور غربت کی وجہ سے اکثر بچے دوران تعلیم اسکول چھوڑ جاتے ہیں ڈراپ آؤٹ کی بڑھتی ہوئی شرح کو قابو کرنے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے، اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہئے پروفیسر محمد شفیع کا کہنا تھا کہ نبی کریم ﷺ پر پہلی وحی میں پڑھنے کا حکم دیا گیا بولنے کا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ تعلیم کی کتنی ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ معاشرے میں حقوق حاصل ہوتے ہیں اور فرائض کی تکمیل کے حوالے سے بات ہوتی ہے چونکہ ہمارے ہاں حقوق حاصل ہی نہیں ہیں تو فرائض کی ادائیگی کی بات کیسے کی جاسکتی ہے ریاست کو چاہئے کہ لوگوں کو تعلیم کا حق فراہم کرے اس کے بعد تعلیم کا حصول ان پر فرض ہوتا ہے بدقسمتی سے ریاست لوگوں آئین اور دین کے تحت ملنے والا یہ حق فراہم نہیں کرپارہی ، تقریب میں شریک مختلف سکولوں کی طالبات نے تعلیم کی ضرورت اور اہمیت کے حوالے سے سبق آموز تقاریر کیں اور حاضرین سے خوب داد وصول کی ۔