نیو یارک: ماہرین موسمیات اور سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ 30 سال میں کاربن ڈائی آکسائید کے اخراج میں تیزی سے اضافے کے باعث ماحول میں گرین ہاؤس گیسزکی سطح میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے جبکہ زمین ان گیسوں کو اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت بھی کھو بیٹھی ہے۔
عالمی موسمیات کی تنظیم کے جنرل سیکریٹری مائیکل جراڈ نے واضح کیا ہے کہ 1984 سے لے کر اب تک 2013 میں سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیسز کی سطح میں اضافہ ہوا ہے جب کہ دوسرے لفظوں میں کہا جائے تو ہماری فضا میں زہریلی گیسوں نے ڈیرے جما لیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آب و ہوا تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں، انسانی سرگرمیوں اور ایندھن کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث موسم شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اضافے کے باعث ہمارے سیارے کی ان گیسوں کو جذب کرنے کی قدرتی صلاحیت ختم ہوتی جارہی ہے۔ سمندر میں تیزابیت تیزی سے بڑھ رہی ہےاور اس میں 1984 کے بعد سے مزید تیزی آئی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے یہ صورت حال عالمی سطح پر فوری ماحولیاتی معاہدے کا تقاضا کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2013 میں ماحول میں اوسط کاربن ڈائی آکسائیڈ کی تعداد 396 پارٹس پر ملین تک پہنچ گئی ہے یعنی گزشتہ سال کےمقابلے میں 3پی پی ایم کا اضافہ ریکارڈ گیا گیا ہے۔ پی پی ایم ایک ایسی اکائی ہے جسے ہوا میں آلودگی ناپنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے عام طور پر 10 ہزار پی پی ایم ایک فیصد کے برابر ہوتا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک طرف تو کاربن کے اخراج میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری طرف زمین کے بائیو سفیر میں اس اخراج کو جذب کرنے کی صلاحیت بھی کم ہورہی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ نیا انکشاف ان کے لیے پریشانی کا باعث ہے اور اس کے زمین پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق 1990 سے لے کر 2013 کے درمیان کاربن ڈآئی آکسائید، متیھین اور نائٹرس آکسائیڈ کے اخراج میں اضافے کے باعث درجہ حرارت میں 34 فیصد تک اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی دعوت پر 23 ستمبر کو عالمی رہنما نیویارک میں جمع ہو رہے ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ یہ رہنما عالمی ماحول کے حوالے سے کسی معاہدے پر پہنچ جائیں جو زمین کے مستقبل کے لئے انتہائی اہم ہوگا۔