|

وقتِ اشاعت :   September 10 – 2014

لاہور : وسطی اور شمال مشرقی پنجاب میں تباہی پھیلانے والا سپر فلڈ منگل کی شب تیزی سے تریموں کی جانب بڑھ رہا تھا جس سے ملحقہ پانچ اضلاع کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ اب تک اس سیلاب کے نتیجے میں چودہ سو سے زائد دیہات ڈوب چکے ہیں جبکہ اب تریموں ہیڈورکس کو خطرہ لاحق ہے ، جس جو چھ لاکھ 45 ہزار کیوسک کی گنجائش رکھتا ہے اور چھ لاکھ کیوسک پانی بدھ کو یہاں سے گزرنے کا امکان ہے۔ اصل خطرہ 48 گھنٹوں بعد سامنے آئے گا جب پانی کی سطح سات سے آٹھ لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا امکان ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہیڈ ورکس کے تحفظ کے لیے دریا کے دائیں کنارے پر واقع تحصیل اٹھارہ ہزاری کے مقام پر حفاظتی پشتے میں شگاف ڈالنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ سیلابی ریلا اس بیراج کی صلاحیت سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملتان، خانیوال، جھنگ،مظفرگڑھ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے اضلاع اس سیلاب کا براہ راست ہدف بنیں گے، اور انتظامیہ کو احتیاطی اقدامات کرنے کا انتباہ جاری کردیا گیا ہے تاکہ انسانی جانوں اور املاک کو لاحق خطرات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ پنجاب میں پہلے ہی اکیس اضلاع میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا جاچکا ہے جو کہ دریائے جہلم اور چناب میں سیلاب کا نشانہ بنے ہیں۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر شجاع خانزادہ اور پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے کہا کہ حکومت نے پولیس کو لوگوں کو انخلاءکرانے کی فورس کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا ہے، یہ انخلاءان علاقوں سے کرایا جارہا ہے جو پہلے ہی سیلاب کا نشانہ بن چکے ہیں یا شدید خطرے کی زد میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیشتر افراد نے انتباہ کے باوجود اپنے گھروں و املاک کو چھوڑنے سے انکار کردیا ہے۔ شجاع خانزادہ کا کہنا تھا کہ تریموں پر دریائے چناب کے دائیں کنارے پر شگاف ڈالے جانے کے امکانات موجود ہیں، تاہم ابھی تک اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا اور زمینی صورتحال کو دیکھ ایسا کیا جائے گا۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن(ایف ایف ڈی) کے مطابق اس وقت دریائے چناب میں مرالہ سے قادرآباد تک کوئی سیلاب نہیں۔
پنجاب حکومت کے حکام کا کہنا ہے کہ مرالہ سے قادرآبا تک جن شہروں اور دیہات میں سیلابی پانی داخل ہوا تھا اب وہاں اس کی سطح میں کمی آرہی ہے۔ مگر اضلاع سے ملنے والی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سیالکوٹ سے سرگودھا تک متعدد قصبے اور دیہات تاحال گہرے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور لگ بھگ دو لاکھ ایکڑ زمین کو نقصان پہنچا ہے۔ شجاع خانزادہ کا کہنا تھا کہ بارشوں اور دریائے چناب میں سیلاب کے نتیجے میں پنجاب میں 156 افراد ہلاک اور 287 زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ہلاکتوں کے درست اعدادوشمار کا تعین آئندہ چند روز میں ہی ہوسکے گا۔ زعیم قادری نے سیلاب زدہ علاقوں میں گیسٹرو، بکار اور جلدی امراض کے پھوٹنے کا ڈر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ افراد کو مناسب طبی امداد فراہم کی جائے گی۔ علاوہ ازیں صوبائی حکومت اور پاک فوج کے ریلیف اقدامات کے باوجود سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مختلف اضلاع سے ملنے والی رپورٹس کے مطابق بڑی تعداد میں افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، سیالکوٹ سے سرگودھا تک سیلابی پانی میں پھنسے انخلاءکے منتظر ہیں جنھیں فوری طور پر خوراک، ادویات اور پینے کے پانی کی ضرورت ہے۔ بڑی تعداد میں لوگون نے اپنے گھروں کی چھتوں یا اونچے مقامات پر پناہ لے رکھی ہے۔ رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ سیلاب نے بڑے پیمانے پر فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ گوجرانوالہ اور حافظ آباد کے اضلاع میں بڑی تعداد میں فش فارمز سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں۔ شجاع خانزادہ اور زعیم قادری نے بتایا کہ بارہ ہیلی کاپٹرز ریلیف آپریشنز میں مصروف ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاک بحریہ نے دو ہیوی ڈیوٹی کشتیاں اور بیس آپریٹرز بھی فراہم کیے ہیں، مجموعی طور پر ڈھائی سو کشتیاں ریلیف آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں۔