واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوبامہ نے خبردار کیا ہے کہ امریکا شام اور عرق میں شدت پسند جہادی تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
نائن الیون کے واقعہ کو تیرہ برس مکمل ہونے پر بدھ کی شب اپنے خطاب میں امریکی صدر نے خبردار کیا کہ آئی ایس آئی ایس کے جنگجو جہاں کہیں بھی ہوں گے ان کو نشانہ بنایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عرق اور شام میں یہ شدت پسند تنظیمیں اسلامی اصولوں کے خلاف کام کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکا کو دھمکیاں دینے والوں کو کہیں پناہ لینے کی جگہ نہیں ملے گی’۔
اپنے خطاب میں امریکی صدر نے شام اور عراق میں موجود دہشت گردوں کو مشرق وسطٰی اور امریکا کے لیے بڑا خطرہ قراردیا ہے ۔
اوبامہ کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی ایس کے خلاف امریکی جنگی طیارے زمین پر موجود اتحادیوں کی بھرپور مدد کریں گے، جبکہ عرب اور مغربی افواج زمینی حملے کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ داعش کے شدت پسندوں نے ظلم وبربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
شدت پسندوں کا اسلامی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں اور اسلام سمیت کوئی بھی مذہب بے گناہوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ امریکا شام اور عرق میں مقامی فورسز کی مدد کے لیے خصوصی افواج بھیجے گا۔
اوباما نے کہا کہ امریکا شام اور عرق میں دولتِ اسلامیہ کو بھی نشانہ بنانے سے گریز نہیں کرے گا جس اس وقت وہاں اپنا مضبوط گڑھ بنا لیا ہے۔
صدر اوباما کے خطاب سے کچھ گھنٹے پہلے امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے عراق میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ دنیا دولتِ اسلامیہ کی ’بُرائی‘ کو پھیلتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی۔
جان کیری نے مشرق وسطی کے دورے میں کہا کہ دولتِ اسلامیہ عراقی عوام کو درپیش اب سب سے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔
واضح رہے کہ اس شدت پسند تنظیم کے اراکین نے حال ہی میں دو امریکی صحافیوں کے سر قلم کیے تھے۔
اس قبل گزشتہ ہفتے بھی امریکی صدر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ نیٹو کے اتحادی عراق میں دولت اسلامیہ کو شکست دینے کے لیے امریکا کے ساتھ پر آمادہ ہیں۔
خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکا پہلے ہی دولت اسلامیہ کو متعدد حملوں کا نشانہ بنا چکا ہے۔
تین روز قبل بھی امریکی جنگی طیاروں نے عراق میں دولت اسلامیہ پر چار فضائی حملے کیے تھے۔