|

وقتِ اشاعت :   September 18 – 2014

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں اور بدھ کو کور کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی نے ملک کے تمام بڑے شہروں میں ہفتہ وار مظاہروں کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔ کور کمیٹی کے اجلاس میں یہ متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان اکیس ستمبر کو کراچی جائیں گے اور پارٹی ورکرز سے خطاب کریں گے۔ اجلاس میں شریک ایک رہنماءنے ڈان کو بتایا”اسلام آباد میں ایک ماہ سے زائد عرصے تک دھرنے کے بعد پارٹی قیادت کا ماننا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ اپنی تحریک کو ملک بھر تک پھیلا دیا جائے”۔ کور کمیٹی کا اجلاس عمران خان کی بنی گالا کی رہائشگاہ میں ہوا۔ پی ٹی آئی کی کراچی میں تنظیم کافی مضبوط ہے اور وہاں ورکرز چودہ اگست کو آزادی مارچ کے آغاز کے بعد سے مسلسل ریلیاں نکال رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس شہر کو عمران خان کے پہلے اسٹاپ کے طور پر منتخب کیا گیا۔ قبل ازیں عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ کراچی جاکر کارکنوں کا شکریہ اسی وقت ادا کریں گے جب وزیراعظم کا استعفیٰ حاصل کرلیں گے۔ پی ٹی آئی کے ایک سنیئر رہنماءنے بتایا”تحریک کو توسیع دینے کا فیصلہ حکومتی ہٹ دھرمی کے جواب میں کیا گیا ہے، اگر وزیراعظم کا ماننا ہے کہ وہ ہمیں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی حمایت سے شکست دے سکتے ہیں تو وہ صورتحال کا غلط جائزہ لے رہے ہیں یا ان کے مشیر انہیں غلط رہنمائی فراہم کررہے ہیں”۔ رہنماءنے مزید بتایا” وزیراعظم اور ان کی ٹیم یہ مت بھولے کہ ہم استعفے کا مطالبہ قومی کے ساتھ ساتھ سندھ اور پنجاب اسمبلیوں تک بھی لے کر جاسکتے ہیں، اگر حکومت نے ہماری بات نہ سنی اور عام انتخابات پر خدشات کا ازالہ نہ کیا تو ہم سڑکوں پر رہ کر حکمران جماعت کی سامنے لاتے رہے ہیں”۔ پی ٹی آئی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عمران اسمعیل کو کراچی ریلی کے لیے انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کے مطالبات پر اپنا موقف برقرار رکھنے پر کور کمیٹی نے اپنی احتجاجی تحریک کو مزید موثر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ضلعی اور تحصیل کی سطح پر اپنی تنظیموں کو آگے بڑھایا جائے گا ایک اور پی ٹی آئی عہدیدار نے بتایا”ہم نے کافی طویل راستہ طے کیا ہے اور اس وقت ہم میدان خالی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے”۔ حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے کورکمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ حکومت نے تاحال کوئی اہم وعدہ نہیں کیاہے۔ پارٹی رہنماﺅں نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ اس تاثر کی نفی کی جائے کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے چھ میں سے پانچ مطالبات کو تسلیم کرلیا ہے۔