|

وقتِ اشاعت :   September 18 – 2014

کراچی: سندھ پروفیسرز لیکچرار ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر افتخار اعظمی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اور پروفیسر اگر اسی طرح روزانہ قتل ہو تے رہے تو ملک بالخصوص کراچی شہر پڑھے لکھے لوگوں سے محروم ہو جائے گا۔ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کے بعد ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر افتخار اعظمی نے کہا کہ حکومت وی آئی پیز پر پوری سیکیورٹی لگادیتی ہے۔ ہر وی آئی پی سو دو سو گاڑیاں اور پولیس کی بھاری نفری لے کر چلتا ہے، اگر ان پولیس اہلکاروں کو شہر میں تعینات کیا جائے تو ان واقعات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہے تو شہریوں کو امن دے سکتی ہے، لیکن سندھ حکومت بے حس ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں:کراچی یونیورسٹی میں شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے سربراہ فائرنگ سے ہلاک
انہوں نے سوال کیا کہ کیا اب ہم خود سڑکوں پر نکل آئیں؟ حالانکہ اساتذہ کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ہم اکثر ردعمل ظاہر کرتے ہیں، حتّٰی کہ سندھ میں ہڑتال بھی ہو چکی ہے۔ پروفیسر افتخار کا کہنا تھا کہ کراچی میں تدریسی عمل روکنے کی کال نہیں دی، تاہم خوف کی وجہ سے تدریسی عمل روک لیا گیا ہے۔ افتخار اعظمی نے اندیشہ ظاہر کیا کہ اس خوف کے ماحول میں کون سے والدین اپنے بچوں کو کالج، یونیورسٹی بھیجیں گے، اگر یہی صورتحال رہی تو کالج اور یونیورسٹیاں ویران ہو جائی گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو دھمکیاں ملتی رہتی ہیں، لیکن پتہ نہیں حکومت کب خواب خرگوش سے جاگے گی ۔