|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2014

اسلام آباد:پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے سیاسی جرگے نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں اعلان کریں اگر انتخابات میں دھاندلی ثابت ہوئی تو وہ مستعفی ہو جائیں گے۔ سیاسی جرگے نے وزیر اعظم نواز شریف سمیت عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کو خط لکھا ہے جس میں فریقین سے سیاسی بحران اور دھرنے جلد از جلد حل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ جرگے نے نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں یہ بیان دیں کہ دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں وزیر اعظم اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے اور وزیر اعظم کا یہ بیان تینوں فریقوں کے لیے معاہدہ تصور ہوگا۔ سینیٹر رحمٰن ملک کی رہائش گاہ پر ہونے والے حزب اختلاف کے سیاسی جرگے کے اراکین امیر جماعت اسلامی سراج الحق، سینیٹر میر حاصل بزنجو، لیاقت بلوچ، ڈاکٹر جی جی جمال اور سینیٹر کلثوم پروین نے ملاقات کی جس کے بعد مشترکہ طور پر حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کو سیاسی جرگے نے موجودہ سیاسی بحران کے حل کے لیے سفارشات اور تجاویز پر مبنی خط لکھ دیا جوکہ 4صفحات پر مشتمل ہے۔ سیاسی جرگے نے خط میں وزیر اعظم نواز شریف سے اپیل کی ہے کہ وہ فلور آف دی ہاوس یہ بیان دیں کہ اگر تحقیقات کے دوران الیکشن 2013 کے حوالے سے دھاندلی ثابت ہو جاتی ہے وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے الگ ہو جائیں گے اور وہ یہ اقرار کریں گے کہ وہ دھاندلی کے نتیجے میں وزیر اعظم بنے تھے جبکہ وزیر اعظم کا یہ بیان تینوں فریقوں کے درمیان معاہدہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب جرگے نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے اپیل کی ہے کہ وزیر اعظم پہلےبھی اس بات کا اعلان کرچکے ہیں اگر دھاندلی کے الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں اس لیے عمران خان وزیر اعظم نواز شریف کے اس بیان کو سنجیدگی سے غور کریں۔ خط میں موجود سفارشات میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت آرڈینننس کے ذریعے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا، کمیشن کو انتخابات کی تحقیقات کا مکمل اختیار ہوگا جبکہ صوبائی حکومتیں اور سیاسی جماعتیں اس کمیشن کی سفارشات پر عملدر آمد کی پابند ہوں گی۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے خصوصی قانون سازی عمل میں لائی جائے گی۔ سیاسی جرگے نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن معاونت کے لیے سرکاری اہلکاروں کی مدد حاصل کر سکے گا جبکہ یہ کمیشن تیز تحیقیقات کے لیے ملکی وغیر ملکی ماہرین کی خدمات بھی حاصل کر سکے گا۔ جرگے نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کو ریکارڈ خفیہ رکھنے یا سامنے لانے کا اختیار بھی ہوگا خط میں کہا گیا ہےکہ تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں فی الفور رہا کیا جائے گا۔ سیاسی جرگے نے طاہر القادری کو لکھے گئے خط میں تجویز پیش کی ہے کہ عوامی تحریک کے کارکنوں پر قائم مقدمات دوسرے صوبوں میں منتقل کیے جائیں۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کے سیاسی جرگے نے کہا ہے کہ کمیشن آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے نمائندوں پر مشتمل ہونا چاہیے۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن میں پنجاب پولیس اور پنجاب حکومت کا نمائندہ نہ ہو، مقدمات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحیقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ خط کے اختتام میں تینوں فریقین کو سیاسی جرگے کی سفارشات کو زیر غور لانے کی اپیل کی گئی ہے۔ کسی کو آئین توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے، امیر جماعت اسلامی### اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی اور سیاسی جرگے کے سربراہ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کا آئین ایک زنجیر ہے جس نے تمام صوبوں کو جوڑ رکھا ہے، کسی کو بھی آئین توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خطرہ ہے کہ بحران بڑھ گیا تو حادثے ہوسکتے ہیں، حادثہ جمہوریت کے لیے مناسب نہیں، گزشتہ ایک مہینے سے معیشت کا پہیہ جام ہے اور سب پریشان ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سب نے اتفاق کیا ہے کہ ہمارا عمل آئین کے مطابق ہوں گے، آئین میں تمام مسائل کا حل موجود ہے، عوامی تحریک کے نوے فیصد مطالبات پر عمل ہوگیا ہے، عوامی تحریک کا پہلا مطالبہ ماڈل ٹائون کا مقدمہ درج کروانا تھا جو ہوگیا ہے۔