|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2014

mansha fareediسلیم ناز کے نخرے یعنی’’ ناز برداریا ں‘‘ مجھے بھلی لگتی ہیں۔ ان ناز برداریو ں نے ناز و ادا کے ساتھ میرے قلب و تصور میں مسکن سا بنا لیا ہے۔ با یں سبب ناز کی ’’ناز بر داریا ں ‘‘سہنے سے مسرت کے سامان پیدا ہونے لگتے ہیں اس طرح شادا ں وفرحا ں ہونا مو سم قلب و نظر کی شادابی کا باعث و سبب ہے جو دور کرب و بلاء اورر نج والم میں قلیل ہے ۔ یہ قلت قحطِ فکر پر منتج ہوتی ہے یہی تو اس دور کا لمیہ ہے ناز برداری ایک طرح سے بھلا عمل ہے جس کے ذریعے مخلوقِ خدا کے ناز اٹھا کر ( خوشنو دی حا صل کرکے ) خالق کائنات کی رضا مندی حا صل کر سکتے ہیں ۔ یہ نیک عمل’’ ناز برداریا ں ‘‘کے خالق و حا مل سلیم ناز نے اپنی لکھتوں ( تحریروں ) میں مسائل زدہ اور معا شرے میں محروم طبقے کے افراد کی محرمیو ں کو تحریر کرکے سر انجام دیا ۔ یہ عمل صدق ۂجاریا ہے جو سلیم ناز ایسی نا بغہ ء روز گار شخصیت کے کھاتے میں لکھا جارہا ہے اور خالصتاً اللہ کا معا ملہ ہے کسی بھی صورت میں انسانیت کے کام آنا خواہ وہ قلمی خدمت یا دوسری صورت میں اللہ کے ہا ں یقیناً پسندیدہ عمل ہے سلیم ناز کی ’’ناز برداریا ں‘‘ کو ہر دل عزیز عمل کے طور پر لیا جا رہا ہے سلیم ناز کی نثر /نثرپارے ’’ناز برداریا ں‘‘ کی صو رت میں قارئین کے ذوق مطالعہ کو تسکین بخشتے ہیں بہ الفاظ دیگر سلیم نا ز کے نثر پارے میری طرف سے شہ پارے قرار دیے جا چکے ہیں سلیم ناز جہا ں ایک اچھے نثر نگار ہیں وہاں اچھے شاعر کے طور پر بھی مانے جاتے ہیں اخبار کے ساتھ وابستہ ہونے کے علاوہ عملی زندگی میں بھی ناز ادبی شخصیات کے ساتھ مربو ط رہتے ہیں سلیم ناز نے علا قائی اورقومی معاملات کو اپنی تحریروں میں نا صرف موضو ع بحث بنایا بلکہ مثبت رائے بھی دی ۔سلیم ناز نے اپنی شاعری میں جہاں سما جی رویوں پر بحث کی وہا ں رومانو ی انداز نظر سے بھی کام لیا اور خا ص انفرادی طرز اور اسلوب شاعری کو عطا کیا ۔ دھڑکن کے ساتھ رہتے ہیں سانسو ں کے شہر میں ہم نے تو گھر بسا لیا آنکھو ں کے شہر میں اس غزل میں سلیم ناز نے روایت کے ساتھ ساتھ جدّت کو بھی اپنی فکر کے لمس کی لذت سے محروم نہیں رکھا۔ ایسی محبوب ہستی کی طرف اشارہ کیا جو دھڑکن کے ساتھ ساتھ سانسوں اور آنکھو ں کے شہر میں بسی ہوئی ہے۔ آگے جا کر سرد مہر زمانے والو ں کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں لوگ اپنی ہوس کی تسکین کے لئے پھولو ں اور کلیو ں کو مسل دیتے ہیں۔ غرض یہ کہ غزل میں سلیم ناز نے معا شرتی مسائل کا ذکر بھی کیا ہے اور اخلاقی مسائل کو بھی مو ضو ع بحث بنا یا ۔ یہ شہ پا رہ یقیناً تخلیق کار کے لئے حیات جاوداں کی وجہ بنے گا متذکرہ غزل کے باقی اشعار : یہ لوگ صرف اپنی ہی تسکین کے لئے خوشبو تلاش کرتے ہیں پھولو ں کے شہر میں کلیوں کی پاسبانی بھی کانٹے نہ کر سکے بھنو روں کی بادشاہی ہے رنگو ں کے شہر میں اٹھ کے غموں کا آنکھ میں سیلاب آگیا ہلچل سی کیسی مچ گئی سو چوں کے شہر میں ہر سو چمک اٹھے نئے منظر تو کیا ہوا دل تو بجھے بجھے ہیں اجا لو ں کے شہر میں کچھ دیر کے لئے جو مرا دل لبھا گئے منظر تھے ناز جھوٹے وہ خوابو ں کے شہر میں **