|

وقتِ اشاعت :   September 22 – 2014

پاکستانی سیاست میں غیر شائستگی کا عنصر ابھر کے سامنے آیا ہے ۔ یہ سب کپتان عمران خان اور علامہ قادری کی مہربانی ہے کہ وہ تقاریر میں غیر شائستہ الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔ پاکستان کے بقیہ تمام سیاسی رہنما سوائے ان دونوں کے ،چور ہیں ۔ تمام پارٹیاں چور پارٹیاں ہیں او روہ ملک میں لوٹ مار کے لئے بنائی گئی ہیں ۔ سینیٹر صالح شاہ کا رویہ انتہائی غیر شائستہ ہے کہ ان کی تقاریر اور باتوں کو سن کر شریف آدمی شرم سے پانی پانی ہوجاتاہے ۔ ایسے لوگ عوام کی رہنمائی کا حق نہیں رکھتے ۔ان کا طرز عمل غیر سیاسی ہے اور غیر سنجیدہ ہے ۔ وزیراعظم اور پنجاب کے وزیراعلیٰ کو ہٹانے کے لئے وہ ناچ گانوں کا اہتمام کرتے ہیں تاکہ لوگ جمع ہوجائیں اور ناچ گانے دیکھیں اور سنیں ۔ پانچ ہفتے ہوچکے ان کا غیر سیاسی دھرنا جاری ہے بلکہ دھرنے کا مقصدذاتی انتقام لگتا ہے، یہ لوگوں اور ملک کی بھلائی کے لیے نہیں ہے پورا پاکستان اور ان کے منتخب نمائندے اور پارٹیاں غلط ہیں اور انہوں نے غلط لوگوں کا انتخاب کیا ہے ، صحیح وہ صرف اپنے آپ کو سمجھتے ہیں۔ اکثر مبصرین کا خیال ہے کہ یہ دونوں ایجنٹ کے طورپر یہ کردار ادا کررہے ہیں ۔ ان لوگوں کاا پنا فیصلہ نہیں ہے یہ ان کے آقاؤں کا فیصلہ ہے کہ اسلام آباد میں دھرنا دیں ملک اور انتظامیہ کو یرغمال بنائیں ۔قادری صاحب کیلئے تو کسی حد تک یہ جواز صحیح ہے کہ وہ 14افرادکے قتل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ۔ عمران خان کے لئے دھرنے کا کوئی جواز نہیں ۔ ان کا کوئی مسئلہ نہیں انتخابات میں دھاندلی کو بہانہ بنا کر چار سیٹوں کو جواز بنا کر وہ حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ سیاسی پارٹیوں ، سیاسی جرگہ نے ہر کوشش کرکے دیکھ لی لیکن عمران خان اور علامہ قادری کسی بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ اب تو سیاسی جرگہ نے یہ اعلان کردیاہے کہ جرگہ دونوں سربراہوں کے علاوہ کسی سے بھی ملاقات نہیں کرے گا ۔ ویسے بھی دونوں رہنماؤں نے خودیہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ ،، سیاسی تنہائی ،، کی راہ لیں گے۔ تمام سیاسی اور جمہوری قوتوں سے الگ تھلگ رہیں گے۔ تاوقتیکہ ان کو آقاؤں کی طرف سے دوسرا حکم نہیں ملتا، ان کا دھرنا جاری رہے گا۔ اب حکومت کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کرے اور پولیس کی قوت کو استعمال کرکے احتجاج کرنے والوں کو ریڈ زون سے بے دخل کر ے۔ ویسے بھی احتجاج کرنے والوں کی تعداد گھٹ کر چند ہزار رہ گئی ہے حکومت کاخیال ہے کہ وہ قادری کے ذاتی ملازم اور عمران خان کے کرائے کے لوگ ہیں جو آجکل ریڈ زون میں موجود ہیں ۔ان میں سے بعض لوگ صرف ناچ گانے اور ڈھول تماشے کے لئے آتے ہیں ۔ اس ہجوم کا کوئی سیاسی نقطہ نظر نہیں ہے ۔ اس لئے ان کیخلاف پولیس کارروائی سے ملکی سیاست پر مثبت اثر پڑے گا۔ لوگ ان کو دیکھ کر تنگ آگئے ہیں جتنی جلدی حکومت ان کو ریڈ زون سے نکالتی ہے لوگ اطمینان کا اظہار کریں گے۔ ان دونوں رہنماؤں کی حمایت ختم ہوچکی ہے ۔ اس دھرنے کے بعد ان کا کوئی نام لیوا نہیں ملے گا۔ وہ اپنے گھروں میں رہیں گے عمران خان لندن جائیں گے اور قادری کینڈا اور بقیہ زندگی وہیں گزاریں گے ۔