نئی دہلی: ہندوستانی خلائی شٹل منگلیان اپنی مریخ کے سفر کی مہم کے فیصلہ کن مرحلے تک پہنچ کر آج بدھ کی صبح مریخ کے مدار میں داخل ہو گیا۔
ہندوستانی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کامیابی کے ساتھ اب ان کی قوم بھی خلاء کی گہرائیوں میں کھوج کرنے والی اقوام کے ایلیٹ کلب میں شامل ہوگئی ہے۔
مریخ کا یہ مشن جسے ایم او ایم کا مختصر نام دیا گیا ہے، مریخ کے مدار میں کامیابی کے ساتھ داخل ہونے کے بعد ہندوستان بھی امریکا، یورپی خلائی ایجنسی اور سابق سوویت یونین کی طرح مریخ پر ریسرچ کرنے والے ایلیٹ کلب میں شامل ہوگیا ہے۔
ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارے اسرو کے سائنسدان اس مرحلے پر بہت نازک صورتحال سے دوچار تھے، انہیں خلائی شٹل کی رفتار اس قدر رکھنی تھی کہ وہ اتنا سست نہ ہو جائے کہ مریخ کی سطح سے ٹکرا جائے، یا اس کی رفتار اتنی بھی تیز نہ ہو کہ وہ مریخ کی کشش ثقل سے باہر خلا میں کہیں گُم نہ ہو جائے۔
تاہم مگليان کی مریخ کے مدار میں کامیابی کے ساتھ داخل ہوجانے کے بعد ہندوستان وہ پہلا ملک بن گیا ہے جو مریخ کی مہم کے لیے اپنی پہلی ہی کوشش میں کامیاب ہوا ہے، نیز یہ بات بھی خاصی اہمیت کی حامل ہے کہ مریخ کی اس خلائی مہم پر دیگر مہمات کے مقابلے میں سب سے کم سرمایہ خرچ کیا گیا تھا۔
ہندوستانی خلائی شٹل مگليان تقریباً 300 دنوں کے سفر کے بعد 22 ستمبر کو مریخ کے کشش ثقل کے کرّہ میں داخل ہو گیا تھا۔
اس تاریخ ساز لمحے کو دیکھنے اور سائنسدانوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی بھی بنگلور میں واقع اسرو کے کنٹرول روم میں موجود تھے، جہاں سے انہوں نے خلائی شٹل کو مریخ کے مدار میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا۔
نریندرا مودی نے اسرو کے سائنسدانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا، ’’آج تاریخ رقم کی گئی ہے۔ ہم نے تقریباً ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے، میں تمام ہندوستانیوں اور اسرو کے سائنسدانوں کو اس تاریخی موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ محدود وسائل کے باوجود یہ کامیابی سائنسدانوں کی جدوجہد کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔‘‘
یاد رہے کہ ہندوستان کامریخ کے لیے یہ پہلاخلائی مشن پانچ نومبر 2013ء کو روانہ ہوا تھا۔ اس مشن کی تیاری پر ساڑھے 4 ارب روپے کی لاگت آئی تھی۔
منگلیان چھ مہینے تک مریخ پر قیام کرےگا، اس خلائی شٹل میں نصب پانچ مخصوص آلات زمین کے ہمسایہ سیارے کی آب و ہوا کی جانچ اور میتھین گیس کی تلاش کریں گے۔