|

وقتِ اشاعت :   September 25 – 2014

کراچی: سندھ اسمبلی میں سندھ کی تقسیم اور نئے انتظامی یونٹ کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ہے۔ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی زیر صدرات سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران سندھ کی تقیسم اور نئے انتظامی یونٹ کے قیام کے خلاف ایک قرارداد سندھ اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی کے سہیل انوار خیال نے مذکورہ قرارداد پیش کی، جسے ایوان نے کورس کی صورت میں پڑھا۔ نمائندے کے مطابق یہ قرارداد اپوزیشن نے پیش کرنی تھی، تاہم آج نشستوں کے معاملے پر اپوزیشن اور ڈپٹی اسپیکر کے مابین گرما گرمی ہوئی، جس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے قراردار پیش کرنے کی منظوری طلب کی گئی، جسے اسپیکر نے مسترد کردیا۔ جس پر اپوزیشن نے دس منٹ کا علامتی واک آؤٹ کیا۔ قرارداد کے متن کے مطابق سندھ کی تقسیم نہیں ہوسکتی اور چونکہ سندھ میں ضلعی انتظامیہ موجود ہے، اس لیے نئے انتظامی یونٹ نہیں بنائے جائیں گے۔اپوزیشن کے ایوان سے باہر جاتے ہی پی پی پی کے سہیل انور خیال نے کھڑے ہو کر قرارداد پیش کی۔ ہاں البتہ دو نئے ضلع بنائے جا سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ متحدہ قومی مومومنٹ ( ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے کہا تھا کہ پاکستان کو بچانا ہے تو ہمیں نئے صوبے بنانا ہوں گے، انہوں نے سندھ میں چار صوبوں کی قیام کی تجویزبھی پیش کی تھی۔ تاہم متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما حیدر عباس رضوی نے جمعہ کے روز دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی نے سندھ کی تقسیم کا کبھی مطالبہ نہیں کیا، اور مستقبل میں اس طرح کا کوئی مطالبہ نہیں کیا جائے گا، لیکن انہوں نے ملک میں سندھ سمیت نئے انتظامی یونٹ کے قیام کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا۔ لیکن آج متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی جانب سے سندھ کی تقسیم اور نئے انتظامی یونٹ کے قیام کا مطالبہ سندھ کی صوبائی اسمبلی میں یکسر طور پر مسترد ہو گیا ہے۔ ایم کیو ایم چونکہ آج ایوان میں موجود نہیں تھی لہٰذا ان کا مؤقف سامنے نہیں آسکا۔