|

وقتِ اشاعت :   September 26 – 2014

ریو ڈی جنیرو: لوہا لوہے کو کاٹتا ہے کا معقولہ تو آپ نے سنا ہوگا لیکن برازیل میں  سائنسدانوں نے اس معقولے کو کچھ تبدیل کرتے ہوئے کردیا ہے مچھر مچھر کو کاٹتا ہے، جی ہاں برازیل میں ڈینگی مچھر کو قابو کرنے کے لیے ہزاروں اینٹی ڈینگی وائرس کو فضا میں چھوڑ دیا گیا ہے۔ برازیل کےخوبصورت شہر ریو ڈی جنیرو میں ڈینگی مچھروں کے باعث حکام انتہائی پریشان تھے کہ ان سے نجات کیسے حاصل کی جائے اوران کی اس پریشانی کا حل  سائنسدانوں نے اس طرح نکالا کہ  ڈینگی مچھروں کے مقابلے کے لیے جینز کے ذریعے تیار کردہ ہزاروں مچھر تیار کرکےفوری طور پر ریوڈی جنیرو کی فضا میں چھوڑ دیئے ، ان مچھروں میں ایسے مخصوص بیکٹیریا تخلیق کئے گئے ہیں جو ڈینگی وائرس کو ختم کردیتے ہیں، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ مچھر افزائش نسل کے زریعے جلد ہی تعداد میں کئی گنا ہوجائیں گے اور ان کی تعداد ڈینگی مچھر سے بڑھ جائے گی جس سے اس بیماری کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیمیں ہر ہفتے ریوڈی جنیرو کے متاثرہ  علاقوں میں مچھروں کو خصوصی پھندے کے ذریعے پکڑنے کے بعد ان کا تجزیہ کرتے رہے، اس منصوبے کے تحت 4 ماہ تک ماہانہ 10ہزار مچھروں کو چھوڑا جائے گا اور اس کے تحت شہر کے شمالی علاقے ٹوبیکانگا میں 10 ہزار مچھروں کی پہلی کھیپ چھوڑ دی گئی ہے۔ برازیل میں ان مچھروں کو تیار کرنے والی بائیو ٹیک کمپنی آکسی ٹیک دنیا کی پہلی کمپنی ہے جس نے ڈینگی مچھر کے خلاف جینی ٹیکلی موڈی فائڈ (جی ایم) مچھر کی تخلیق کی ہے، اس مچھر کی بدولت دنیا بھر میں ملیریا اور ڈینگی کی بیماری پر قابو پانے میں مدد ملے گی، کمپنی ان مچھروں کو جلد دنیا بھر میں متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ بھارت اسی کمپنی کے تعاون سے مقامی طور پر ان مچھروں کو تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ واضح رہے کہ برازیل میں  1981 میں 20 سال کے وقفے کے بعد ڈینگی وائرس دوبارہ سامنے آیا تھا اور اس کے بعد کے 30 سال کے دوران اس وائرس کے نتیجے میں 70 لاکھ افراد متاثر ہوئے جبکہ 2009 سے  2014 تک برازیل میں ڈینگی بخار سے 32 لاکھ افراد متاثر ہوئے جن میں سے 800 کی موت واقع ہو گئی جب کہ دنیا بھر میں سالانہ کروڑ افراد ڈینگی مچھر سے متاثر ہوتے ہیں۔