|

وقتِ اشاعت :   September 26 – 2014

اسلام آباد: جب کسی سیاسی اجتماع پر اینٹیں اورپتھر برسائے جائیں اورسیاسی پس منظر رکھنے والے لوگوں کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی جائے، پی ٹی وی جیسے سرکاری ادارے میں توڑپھوڑکی جائے تو سیاسی مقاصدکے تحت کئے گئے اس تشددکاکس کوذمہ دار قراردیاجائیگا؟اس سوال کاجواب یقیناً ہوگا ’’گلوبٹ‘‘ ۔ گلوبٹ پہلی بار17 جون کوماڈل ٹاؤن لاہور میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے قریب اس وقت سامنے آیاجب اس نے چھ گاڑیاں توڑ دیں۔ سیاسی تقریریں ہوں یا خبروں پر تبصرے گلوبٹ اس وقت سے عوامی سطح پرموجود ہے ۔’’گلو‘‘کے نام پربنائی گئی گیم دس ہزار سے زائدافراد نے ڈاؤن لوڈکی ہے ۔ اب یہ لفظ آکسفورڈ ڈکشنری میں بھی جگہ بنانووالاہے،معاشرے کے حکمران طبقات کی شہ پر معاشرے کو تہہ وبالا کرنے والوں لوگوں کیلئے گلو بٹ کی اصلاح استعمال کی جارہی ہے ۔ایک ویب سائٹ پرموجود رپورٹ کے مطابق لاہورکے ایک ماہرلسانیات سید شمیم اعظم 17جون سے ٹی وی سکرین پرگلوبٹ کے استعمال کامعاملہ دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے آکسفورڈ ڈکشنریزکولکھا ہے کہ گلو لفظ کوپاکستان اوربھارت کیلئے چھپنے والی ڈکشنریوں میں شامل کیا جائے ۔ انکے خیال میں لفظ گلو نے اپنی معنویاتی قدر ثابت کی ہے ۔آکسفورڈ ڈکشنریزکے پبلشرز نے کہاکہ اگریہ لفظ کم وقت میں زیادہ لوگوں کے زیراستعمال آگیا اور لوگوں نے اس لفظ کوہماری ڈکشنریوں میں موجود ہونے کی توقع کی تواسے لازمی طور پرڈکشنری میں شامل کردیا جائیگا۔