|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2014

لندن: ماہرین نے ایک ایسےتباہ کن وائرس کا پتا لگایا ہے جس نے غیر محسوس طریقے سے لاکھوں کمپیوٹرز، سرورز اور دیگر آلات کو متاثر کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس لینکس سسٹم کے سافٹ وئیر ’بیش‘ اور ایپل کے ’میک‘ آپریٹنگ سسٹم میں پایا گیا ہے۔ اس وائرس کو ’ شیل شاک ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے کسی بھی ایسےسسٹم کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے جو بیش کے ذریعے چلایا جا رہا ہو۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس رواں سال اپریل میں دریافت کئےجانے والے وائرس ’ہارٹ بلیڈ‘  سے زیادہ خطرناک ہے۔ یونیورسٹی آف سرے کے سیکورٹی محقق پروفیسر ایلن ووڈ ورڈ کا کہنا ہے کہ اس وائرس کی بدولت بآسانی کسی بھی سسٹم تک رسائی ممکن ہوتی ہے اور آپ کے لیے تمام رازوں تک پہنچنے کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ ہارٹ بلیڈ سے دنیا بھر میں 5 لاکھ کمپیوٹرز متاثر ہوئے تھے لیکن حیرت انگیز طور پر شیل شاک سے ابتدائی اندازے کےمطابق 50 کروڑ سسٹم متاثرکر ہو سکتے ہیں۔ بیش ایک کمانڈ ہے جو یونیکس کمپیوٹر سسٹم کے لیے استعمال کی جاتی ہے جبکہ یونیکس ایک آپریٹنگ سسٹم ہے جس پر دیگرآپریٹنگ سسٹم بنائے جاتے ہیں مثلاً لینکس، میک اور او ایس۔ امریکن کمپیوٹر ایمرجنسی ریڈینس ٹیم نے شل شاک وائرس سے متعلق وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سسٹم ایڈمنسٹریٹرز کو چاہئے کہ وہ آپریٹنگ سسٹم سے قبل پیچز (سافٹ ویئر) کو ضرور انسٹال کر لیں تاہم کچھ سیکورٹی محققین کاکہنا ہے کہ پیچز نامکمل ہے اس کے ذریعے سسٹم مکمل طور پر محفوظ نہیں ہوسکتا۔ سائبر سیکورٹی ماہرین ریپڈ سیون اس وائرس کو اپنی شدت کی وجہ سے 10 میں سے 10 قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سائبر حملہ آور آپریٹنگ سسٹم پا قابو پا کر کئی رازوں تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔