|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2014

بلوچستان روایتی طور پر پاکستان کا واحد صوبہ ہے جہاں پر روز اول سے اتحادیوں کی مشترکہ حکومت رہی ہے صوبہ بننے کے بعد سردار عطاء اللہ مینگل کی سربراہی میں نیشنل عوامی پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کی اتحادی حکومت بنائی گئی اس کے بعد تقریباً ہر انتخابات کے بعد بلوچستان میں اتحادی حکومت بنائی گئی اس کی بنیادی وجہ صوبے کی وسعت ہے جو رقبے کے لحاظ سے آدھا پاکستان ہے اس وسیع وعریض صوبے میں کسی ایک پارٹی کی حکومت بننا مشکل ہے نہ ہی کوئی پارٹی اتنی مقبول ہے کہ وہ انتخابات میں سنگل اکثریتی پارٹی بن کر ابھرے اس لئے صوبے کے رہنماء انتہائی کشادہ دل انسان ہیں کہ دوسری پارٹیوں خصوصاً ہم خیال پارٹیوں کو اتحادی حکومت میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ مل جل کر بلوچستان کے پیچیدہ مسائل کا حل تلاش کریں اور عوام الناس کو زیادہ سے زیادہ راحتیں فراہم کریں بلوچستان کے مسائل بہت زیادہ گمبھیر ہیں جن کو حل کرنے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ پسماندگی اور غربت ہے اس کے بعد بے روزگاری، کم وسائل جس سے ترقی مشکل ہوتی ہے بنیادی ڈھانچہ آج دن تک تعمیر نہ ہوسکا امن عامہ کا مسئلہ زیادہ مشکل نہیں کیونکہ حکومت کی معمولی کوششوں سے اس میں بہ درجہ بہتری آگئی ہے نسبتاً شاہراہیں محفوظ ہوگئی ہیں لوگ بلا خوف خطر صوبے کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک سفر کررہے ہیں انتظامیہ کے طرز عمل میں بہتری آئی ہے وہ لوگوں کی فریاد جلد سن لیتے ہیں کرپشن میں کمی کا رجحان نمایاں ہے لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ اتحادی پارٹیاں حکومت کو مضبوط بنائیں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں تاکہ سیاسی اختلافات کو ایک طرف کر کے صرف اور صرف عوامی فلاح اور بہبود کیلئے کام کریں عوام کی یہ جائز توقع ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں اور اختلافات کو پس پشت ڈال دیں اور انتظامی اور حکومتی معاملات میں تعاون کریں اور مقصد عوامی مسائل کا حل ہونا چاہیے روز اول سے لوگوں کی یہ خواہش رہی ہے کہ اتحادی پارٹیاں اچھی حکمرانی کو یقینی بنائیں تاکہ عوامی مسائل جلد سے جلد حل ہوں اتحادی حکومت میں رہ کر اختلافات جمہوریت کی نفی تصور کئے جاتے ہیں اور اس سے لوگوں کو کوئی اچھا پیغام نہیں جاتا لوگوں کی یہ جائز توقع ہے کہ تمام اتحادی پارٹیاں صرف ایک کی حکومت کے ماتحت کام کریں خدانخواستہ صوبے میں دو حکومتیں نہیں ہیں اتحادی حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ سب مل کر وفاق سے زیادہ سے زیادہ وسائل حاصل کریں اوران وسائل کو اپنے ہی حلقوں کے لوگوں اور ان کی فلاح وبہبود پر خرچ کریں اگر ایسا نہیں کریں گے تو وہ اپنے سیاسی مفادات کو خود نقصان پہنچائیں گے اتحاد کو مضبوط بنائیں حکومت کو مضبوط بنائیں اور وفاق سے اپنے حقوق مل کر حاصل کریں ورنہ اختلافات ہمیشہ تاریخ کا حصہ رہیں گے عوام الناس پر اس کا اچھا تاثر نہیں جائے گا۔