|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2014

لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لئے حکومت پنجاب کی جانب سے بنائی گئی جے آئی ٹی شہیدوں کے خون کے ساتھ دھوکہ دہی، ظلم، جبر اور بربریت کی ایک شرمناک داستان ہے اسے 100 فیصد مسترد کر چکے ہیں۔ بیرون ملک دورے کے بعد وطن واپس پہنچنے پر ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ کارکنان کے ساتھ عام شہری بھی بڑی تعداد  میں  ہمارے قافلے کے ساتھ ہیں اور اب یہ عوام کا سمندر بن چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی جے آئی ٹی کو 100 فیصد مسترد کر چکے ہیں، یہ بے کار اقدام ہے اور شہیدوں کے خون کے ساتھ دھوکہ دہی ہے او ر ظلم پر ظلم، جبر پے جبر اور بربریت کی ایک شرمناک داستان ہے کہ پنجاب پولیس کے قاتلوں پر  مشتمل جے آئی ٹی بنائی گئی ہے اور  قتل کے منصوبہ ساز جے آئی ٹی بنانے والے ہیں۔ ہم کسی لحاظ سے کسی ایسی جے آئی ٹی کو ماننے  کے لئے تیار نہیں جس میں پنجاب پولیس کے افسران شامل ہوں اور  وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے  مستعفی ہونے تک کوئی بھی جے آئی ٹی  قبول نہیں کی جائے گی۔ طاہرالقادری نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لئے خود  لاہور ہائی کورٹ کے ججز  پر مشتمل ایک ٹریبونل بنایا  اور جب اس ٹریبونل نے اپنی رپورٹ پیش کی تو وزیراعلیٰ پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ سے حکم امتناعی لے لیا اور  آج تک اس رپورٹ کو سامنے نہیں لایا گیا کیونکہ اس میں پنجاب حکومت اور وزیراعلیٰ کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔ وزیراعلی پنجاب نے ٹریبونل کی رپورٹ پر اپنے ریٹائرد ملازم بیوروکریٹس پر مشتمل کمیٹی بنا کر اس کا جائزہ لیا اور اس رپورٹ کو ہی بدل دیا جو کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا شرمناک فعل ہے۔ اگر آپ کو ٹریبونل پر اعتمادنہیں تھا تو بنایا کیوں  تھا، اگر وہ ٹریبونل انہیں بری کر دیتا تو پھر کوئی جائزہ کمیٹی نہ بنتی، جب وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ حال ہو کہ انہیں اپنے بنائے ہوئے ٹریبونل پر ہی اعتماد نہیں تو پھر ہم ان کی جے آئی ٹی پر کیسے اعتماد کر سکتے ہیں۔ دھرنے ختم کرنے کے سوال پر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ہم نے دھرنے ختم نہیں کئے بلکہ انہیں ملک گیر انقلابی تحریک  میں بدل دیا ہے، دھرنوں کو ایک جگہ منجمد رکھنے کے بجائے انہیں ملک کے چاروں صوبوں میں پھیلا دیا ہے تاکہ لوگوں کو اس انقلاب کا حصہ بنا یا جائے۔ اگلے لائحہ عمل کے طور پر 22 نومبر کو بھکر پہنچ رہا ہوں اور 23 نومبر کو ایک عظیم الشان جلسہ ہو گا اور اس کے اگلے روز دھرنا ہو گا۔ ہر شہر میں ایسا ہی ہو گا ایک دن جلسہ ہو گا ا ور اس کے اگلے روز  قریبی شہر میں دھرنا ہو گا۔ 5 دسمبرکو سرگودھا میں جلسہ ہو گا، 14 دسمبر کو سیالکوٹ میں، 21 دسمبر کو مانسہرہ میں اور پھر 25 دسمبر کو کراچی میں ایک عظیم الشان جلسہ ہو گا۔ اس دھرنے نے عوام میں جو شعور بیدار کیا ہے جس نے لوگوں کے ذہنوں میں فکری انقلاب برپا کر دیا ہے، 70 روز کے دھرنے نے اس نظام کے خلاف لوگوں کے اندر جو نفرت پیدا کی ہے اب ہم اسے پھیلا رہے ہیں اور ملک گیر سیاسی طاقت بنانے کے لئے اسے بنیاد بنا رہے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عمران خان سے اختلافات کی خبروں میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے، یہ فتنہ گری کی گئی ہے، ہمارا کسی موضوع پر کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ میری عدم موجودگی میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقاتیں بھی ہوئیں اور ابھی ہمارے جلوس کے دوران شاہ محمود قریشی نے فون کیا اور ہمیں مبارکباد دی ہے، بعض لوگوں کی روش ہے کہ جہاں بھی جس طریقے کا جھوٹ بولا جا سکے وہ بولیں۔ عمران خان سے ملاقات کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ہم جب چاہیں گے ایک دوسرے سے ملاقات کریں گے۔ اس سے قبل طاہرالقادری علامہ اقبال انٹر نیشنل ایئرپورٹ  پہنچے تو خواتین اور بچوں سمیت پارٹی کارکنوں  کی بڑی تعداد نے اپنے قائد کا شاندار استقبال کیا۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ عوامی تحریک کے کارکنوں نے طاہرالقادری کی بڑی بڑی تصاویر اور بینر اٹھا رکھے تھے اور اپنے قائد کے حق میں نعرے بازی کی۔ واضح رہے کہ علامہ طاہرالقادری گزشتہ ماہ دھرنوں کو محرم الحرام کے پیش نظر موخر کر کے بیرون ملک چلے گئے تھے۔