|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2014

کراچی: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ رواں مالی سال کے پہلے 4ماہ میں1ارب 75کروڑ 90لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے توازن ادائیگی کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا اکتوبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کو 1 ارب 75کروڑ 90لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا ہے، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ کو 1ارب 36کروڑ 80لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر 2014 میں کرنٹ اکاؤنٹ کو 34کروڑ 70لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا، 4ماہ کے دوران تجارت کو درپیش خسارہ 5ارب 83کروڑ 80لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 7 ارب 46کروڑ 90لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔ اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 6ارب 77کروڑ 40لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 8ارب 15کروڑ 70لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا، اکتوبر کے مہینے میں تجارت کو 1ارب 54کروڑ ڈالر جبکہ اشیا و خدمات کی تجارت کو 1ارب 76کروڑ 40لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا، فنانشل اکاؤنٹ کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات ہی انفلوز کا اہم ذریعہ بنی ہوئی ہیں، 4 ماہ کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 6ارب 7کروڑ 80لاکھ ڈالر کی ترسیلات بھیجی گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں ترسیلات کی مالیت 5 ارب 27کروڑ 60لاکھ ڈالر رہی تھیں۔ فنانشل اکاؤنٹ گزشتہ مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں 21کروڑ 10لاکھ ڈالر خسارے کا شکار تھا تاہم رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران فنانشل اکاؤنٹ کو 1ارب 4کروڑ 60لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا ہے، گزشتہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.7 فیصد کے برابر تھا جو رواں سال بڑھ کر 1.8فیصد تک پہنچ گیا ہے۔