واشنگٹن: امریکی صدر باراک اوباما نے امیگریشن اصلاحات سے متعلق ایگزیکیٹیو آرڈر جاری کردیا جس کے بعد 50 لاکھ غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کو امریکا سے بے دخل نہیں کیا جائے گا۔
ٹیلی ویژن پر اصلاحات سے متعلق اپنے خطاب کے دوران اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر بےدخلی ناصرف ناممکن ہے بلکہ ہمارے طرزعمل کے بھی خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ امیگریشن قوانین سے متعلق خوف کے بجائے امید پر بحث ہونی چاہیے جبکہ انہوں نے اس موقع پر کانگریس کو مسئلے پر ملکر کام کرنے کی بھی دعوت دی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا امیگریشن نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ اس کو جوں کا توں چھوڑنا دراصل تارکین وطن کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ امیگریشن اصلاحات قانونی ہیں اور وہ اس حوالے سے اپنے اختیارات کا استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات پانچ سال امریکا میں رہائش پذیر تارکین وطن پر لاگو ہوں گے اور جن کے امریکا میں بچے پیدا ہوئے ہیں وہ ملازمت کے اہل ہونگے۔
صدر اوباما نے واضح کیا کہ فائدہ اٹھانے والے افراد ووٹ دینے اور انشورنس کے اہل نہیں ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس سینیٹ کے 68 ارکان نے امیگریشن سے متعلق بل تیار کیا تھا جبکہ اس مسئلے کا حل مشترکہ کوشش سے نکل سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صف صدی کے دوران کئی ری پبلکن اور ڈیموکریٹ صدور نےبھی ایسے ہی اقدامات کیے اور اگر ری پبلکنز اان اصلاحات یا میرے اختیارات کے حوالے سے خدشات رکھتے ہیں تو قانون سازی کریں۔
صدر اوباما کا مزید کہنا تھا کہ امریکی قانون میں نرمی کافائدہ مشتبہ دہشت گردوں نے بھی اٹھایا۔