|

وقتِ اشاعت :   November 21 – 2014

نئی دلی: افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی صدرات سے مستعفی ہونے کے بعد بھی پاکستان کے خلاف زہراگلنے سے باز نہ آئے اور  اس بار ان کہنا ہے کہ  القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کا  پاکستان میں پایا جانا اس بات کا واضح  ثبوت ہے کہ ہم پر دہشت گردی کے خلاف جنگ غلط مسلط کی گئی۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دلی میں  کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت ظاہر کرتی ہے کہ امریکا، نیٹو اور اس کے اتحادی ممالک کا افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا فیصلہ غلط تھا، دہشت گردی کے خلاف جنگ افغان سرزمین کے بجائے پاکستان میں شروع کی جانی چاہئے تھی اور اس حوالے سے میرا  شروع سے ہی اصولی موقف رہا ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ میں امریکا کے خلاف کھڑا ہوا کیونکہ میں افغانستان کے حوالے سے ان کے رویے میں بہتری چاہتا تھا۔ پاکستان کے سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے  افغانستان میں ’’پراکسی وار‘‘ کے حوالے سے حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ افغانستان کبھی بھی اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ امریکی فورسز کے جانے کے بعد اس کی سرزمین  کو میدان جنگ بنا کر پاکستان اور بھارت اپنے مفادات کے لئے استعمال کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت افغانستان میں ہمارے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے اور ڈیم تعمیر کرنے کے لئے موجود ہے نا کہ پاکستان کے خلاف ’پراکسی  جنگ‘ لڑنے کے لئے لہذا پرویز مشرف کو اس حوالے سے فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں۔ واضح رہے کہ امریکا نے نائن الیون کے واقعے کو جواز بنا کر 2001 میں  افغانستان پر حملہ کیا اور  10 سالہ جنگ کے بعد مئی 2011 میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو امریکی فورسز نے ایک آپریشن کے بعد پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں ہلاک کردیا تھا۔