|

وقتِ اشاعت :   November 22 – 2014

کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کا سالانہ اجلاس صدر مجیب الرحمان شامی کی صدارت میں کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں ہوا جس میں ملک بھر کے نیوز پیپر ایڈیٹرز نے شرکت کی۔ اس میں سالانہ انتخابات بھی ہوئے اور سابق کابینہ کے لوگوں کو اتفاق رائے سے دوسری بار منتخب کیا گیا۔ ان میں سینئر نائب صدر الیاس شاکر اور جبار خٹک سیکریٹری جنرل منتخب ہوگئے۔ چاروں صوبوں اور اسلام آباد سے نائب صدر بھی منتخب کئے گئے۔ اجلاس میں انتظامی امور کے علاوہ دوسرے معاملات بھی زیر بحث آئے اور عمران خان کے پریس اور میڈیا ہاؤسز کے خلاف الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اس پر ایک الگ قرارداد بھی پاس کی گئی جس میں عمران خان کے غیر تصدیق شدہ الزامات کی مذمت کی گئی۔ بعض ارکان نے عمران خان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا بھی مطالبہ کیا۔ اس بار پھر سندھ حکومت کو سالانہ اجلاس میں ہدف تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ سندھ حکومت چھوٹے اور خصوصاً سندھی اخبارات کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنارہی ہے۔ ان میں سے بعض اخبارات بند ہورہے ہیں اور دوسرے مالی پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ ایک ایڈیٹر نے یہ الزام لگایا کہ ان کے اخبار کے پانچ کروڑ روپے کے واجبات ادا نہیں کئے جارہے۔ سندھ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں کرپشن عام ہے اور وزیر اطلاعات نے آمرانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ وہ من پسند اخبارات کو اشتہارات جاری کررہے ہیں۔ ایک الگ قرارداد میں سندھ حکومت کے ان اقدامات کی سختی سے مذمت کی گئی جس میں ایک سینئر صحافی کے لئے وزیراعلیٰ نے 20لاکھ کے گرانٹ کا اعلان دو سال قبل کیا تھا تاکہ وہ اپنے کینسر کے مرض کا علاج کرواسکیں۔ متعدد وعدوں کے بعد بھی سینئر صحافی کو آج تک رقم کی ادائیگی نہیں کی گئی اور قرارداد میں یہ کہا گیا کہ ادائیگی کے لئے متعلقہ حکام رشوت طلب کررہے ہیں۔ سندھ حکومت اور خصوصاً وزیراعلیٰ پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ لوگوں کی امداد کے لئے رقوم کا اعلانات صرف ذاتی پبلسٹی کے لئے کرتے رہتے ہیں۔ مگر ان متعلقہ لوگوں کو آج تک ادائیگی نہیں ہوتی۔ اس سے قبل زلزلہ اور سیلاب سے متاثرہ افراد نے اکثر و بیشتر کراچی پریس کلب کے باہر انفرادی اور اجتماعی مظاہرے کئے اور وزیراعلیٰ کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ وہ جھوٹے وعدے کرتے ہیں اور ان کو کبھی بھی پورا نہیں کرتے۔ واضح رہے کہ جنوبی ایشیاء فری میڈیا ایسوسی ایشن سے ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ نے سینئر صحافی کے کینسر کے علاج کے لئے 20لاکھ روپے کے گرانٹ کا اعلان کیا تھا ،اس کو دو سال سے زائد کا عرصہ گزرگیا۔ صحافیوں کے وفود نے وزیراطلاعات اور سیکریٹری اطلاعات سے درجنوں بار ملاقاتیں کیں اور ہر ملاقات میں یہ وعدہ کیا گیا کہ آئندہ چند دنوں میں سینئر صحافی کو ادائیگی کی جائے گی۔ آج دن تک وہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔ ایڈیٹرز کے اجلاس میں سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر اطلاعات پر سخت تنقید کی گئی اور کہا گیاکہ وہ جھوٹے ہیں اور آئے دن جھوٹ بولتے ہیں۔