|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2014

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ موجودہ حکمران بلوچستان میں قبرستانوں کوآباد کرکے اس سے خوبصورت بنانے کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے بڑھتی ہوئی بدامنی شورش اوربلوچستان کی دھرتی پرلگی آگ کے باعث ان کے چمکتے سروں پر جوں تک نہیں رنگتی یہاں کے طرز حکمرانی میں بلوچستان سے متعلق خاموشی اختیاررکھنے کے معاہدے پر عمل پیرارہناناگزیربنایاجاچکاہے مخلوط حکومت میں شامل میں جماعتوں کے اختلافات کھانے پینے کیلئے ہیں نظریاتی نہیں ان خیالات کااظہارانہوں نے’’آن لائن‘‘سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیاسرداراخترجان مینگل نے کہاکہ بلوچستان سے متعلق آج تک طرز فکر میں کوئی تبدیلی نہیںآئی آج بھی یہاں ظلم جبراوراستحصالی پالیسیاں رواں رکھی جارہی ہے ایوان کی نرم کرسیوں پر بیٹھے مخلوط حکومت میں شامل لوگوں کے اختلافات کھانے پینے کے ہیں نظریاتی نہیں حکومت میں شامل لوگوں کے پاس بلوچستان کی ترقی وخوشحالی اوریہاںآباد پسے ہوئے اقوام کی طرز زندگی میں بہتری لانے سے متعلق کوئی پالیسی موجود نہیں ماضی میں بھی برسراقتداررہنے والی جماعتیں یہاں ظلم جبراوراستحصال پر خاموش تماشائی کاکرداراداکرتی رہی موجودہ حکومت میں بھی چہرے تبدیل ہوئے ہیں طرز حکمرانی میں کوئی تبدیلی نہیںآئی یہاں صرف بلوچستان کے وسائل کواونے پونے داموں بیچ کرمال اوردولت اکھٹاکیاجارہاہے امن ومان کے حوالے سے بلندبانگ دعوے کرنے والے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق جس وعدے کے بعد اقتدارمیںآئے تھے ان کی حکومت میں لاپتہ افراد کی بازیابی توممکن نہیں ہوپائی تاہم اس میں اضافہ ضرورہواہے اوراب توماورائے آئین وقانون اغواء نماگرفتاریوں کو قانونی شکل دیدی گئی ہے درحقیقت اقتدارمیں بیٹھے لوگوں کو بلوچستان یہاں کے عوام اورمسائل سے کوئی دلچسپی نہیں اگرانہیں دلچسپی ہے توصرف اورصرف اپنے اقتدارسے کیونکہ بلوچستان میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باوجود بھی حکمرانوں کے چمکتے سروں پر پسینے کی ایک بوند تک نظرنہیںآئی انہوں نے کہاکہ مخلوط حکومت کی جانب سے قیام امن کے جوبڑے بڑے وعدے کئے جارہے ہیں ان میں حقیقت نہیں بلوچستان میں امن اس حد تک ہے کہ وزراء اوروزیراعلیٰ اپنے علاقوں اورحلقہ انتخاب تک نہیں جاسکتے اتناضرورہے کہ اقتدارمیں بیٹھے لوگ بلوچستان کے ویران قبرستانوں کوآباد کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے ایک خوبصورت بلوچستان بنادیاہے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم میاں محمدنواز شریف اقتدارکے بعد اپنے وعدے بھلاچکے ہیں اورہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہاں اپوزیشن کی سیاست میں توبلوچستان کے مسئلے پر واویلاکیاجاتاہے مگراقتدارمیںآنے کی شرائط میں ایک شرط یہ بھی ہے کہ بلوچستان کے مسئلے پر مکمل خاموشی اختیارکی جائے گی میاں محمدنواز شریف نے جب میرے 6نکات کی حمایت کی تھی تواس وقت سردارعطاء اللہ مینگل سے ملاقات کے دوران ان کایہ بھی کہناتھاکہ بلوچستان کامقدمہ اب وہ لڑیں گے مگرایساہوتاہوانظرنہیںآرہاایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کے اختلافات کے بعد ایسالگتاہے کہ اقتدارمیں بیٹھی جماعت معیارپرپورانہیں اترسکی تاہم ان حکمرانوں کیلئے ڈیڑھ سال کاعرصہ ہی کافی تھاجس میں انہوں نے غیرسنجیدہ روش اختیاررکھتے ہوئے بلوچستان کو توپسماندگیوں میں دھکیل دیامگراپنے روشن مستقبل کیلئے بہت کچھ سمیٹ لیاہے ۔