|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2014

اسلام آباد: حکومت نے کہا ہے کہ ملک میں ایبولا وائرس کا کوئی مریض نہیں اور وائرس سے نمٹنے کیلئے تیاریاں مکمل ہیں۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے سیشن میں کیبنٹ سیکریٹریٹ کے پارلیمانی سیکریٹری نے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں بتایا کہ چنیوٹ میں ہلاک ہونے والا شخص ایبولا کہ نہیں بلکہ ہیپاٹائٹس سی کا مریض تھا۔ قومی اسمبلی کے اراکین ڈاکٹر نفیسہ شاہ، شازیہ مری، اعجاز جاکھرانی، رمیش لال اور مہرین رزاق بھٹو نے وزیر صحت کی توجہ چنیوٹ میں ہونے والی ہلاکت کی جانب مبذول کرائی، جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ اس کی وجہ ایبولا وائرس تھا۔ پارلیمانی سیکریٹری نے ایوان کو بتایا کہ مغربی افریقہ سے واپس آنے والے شخص میں جب وائرس کا خدشہ ظاہر ہوا تو پنجاب کے محکمہ صحت اور عالمی ادارہ صحت کی ٹیمیں مریض کا معائنہ کرنے فیصل آباد کے الائیڈ ہسپتال پہنچے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مریض وائرس سے نہیں بلکہ ہیپاٹائٹس سی کی وجہ سے ہلاک ہوا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت اس چیلنج سے آگاہ ہے اور اس حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ وفاق اور صوبائی حکومتوں میں رابطے اور علیحدہ وارڈ بنائے گئے ہیں۔ سیکریٹری کا کہنا تھا کہ ایبولا وائرس سے بچنے کیلئے موثر منصوبہ بندی کے علاوہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ ‘مغربی افریقہ سے واپس آنے والے پاکستانیوں کا ایئر پورٹ پر قائم انٹری پوائنٹس پر طبی معائنہ کیا جا رہا ہے’۔