اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ وہ داعش کی پاکستان میں موجودگی کے دستاویزی شواہد فراہم کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف داعش کی مختلف ممالک میں دخل اندازی پر عالمی برادری کو آگاہ کریں جبکہ اس کے لیے سارک جیسا فورم بھی استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ گروپ کی سرگرمیوں کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ کیا جاسکے۔
وزیراعظم ان دنوں نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لیے موجود ہیں۔
انہوں نے کہا: ’میرے پاس پختہ شواہد موجود ہیں کہ داعش نے تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ رابطہ قائم کرلیا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ گروپ جلد طالبان رہنماؤں میں سے کسی کو پاکستان میں اپنا سربراہ نامزد کردے۔‘
جب پی پی پی رہنما سے ان دستاویزی شواہد کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر جلد قوم کو آگاہ کریں گے اور وہ ایسا آئندہ چند روز کے اندر کرسکتے ہیں۔
انہوں نے اس خطرے پر پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کے ردعمل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت داعش کے دہشت گردوں کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کررہی۔
رحمان ملک نے کہا کہ اس حوالے سے انکاری ہونے کے بجائے حکومت کو داعش کے خلاف سخت کارروائی کروائی کرنی چاہیے، اس سے پہلے کہ وہ طالبان کی طرح پھیل جائے اور ملک کو ایک اور دہشت گردی کے مرحلے سے گزرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ ملک پہلے ہی ہزاروں بچوں، عورتوں، مردوں اور فوجیوں کی جانیں قربان کرچکا ہے جو کہ دہشت گرد حملوں کے دوران جاں بحق ہوئے۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت کو داعش کے جھنڈوں اور بینرز کے حوالے سے رپورٹس پر قوم کو اعتماد میں لیتے ہوئے کارروائی کرنی چاہیے۔
انہوں نے وزیراعظم نواز شریف پر زور دیا کہ داعش کو ملک میں جڑیں مضبوط کرنے سے روکا جائے اور اس حوالے سے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ پنجابی طالبان کے بارے میں بات کرتے تھے تو لوگ ان کا مذاق اڑایا کرتے تھے تاہم بعد میں وہ درست ثابت ہوئے۔