|

وقتِ اشاعت :   November 27 – 2014

افغانستان میں حکام کے مطابق ملک کے دارالحکومت کابل میں برطانوی سفارت خانے کی گاڑی پر خودکش حملے میں ایک برطانوی شہری سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ہلاک ہونے والا برطانوی سفارت خانے کی حفاظتی ٹیم کا رکن تھا جبکہ دھماکے میں زخمی ہونے والے 30 افراد میں بھی ایک برطانوی شہری شامل ہے۔ افغان حکام کے مطابق یہ حملہ جمعرات کی صبح شہر کے مشرقی علاقے میں ایک مصروف سڑک پر ہوا اور دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور ایک کار میں سوار تھا اور دھماکے کے نتیجے میں سفارت خانے کی گاڑی الٹ گئی جبکہ آس پاس موجود کئی دیگر گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ اس سے قبل افغانستان کے نائب وزیرِ داخلہ نے کہا تھا کہ یہ حملہ ایک موٹر سائیکل سوار خودکش حملہ آور نے کیا۔ افغانستان میں بم دھماکے اور خودکش حملے ہوتے رہے ہیں اور ان میں اکثر افغان طالبان ملوث رہے ہیں اور اس حملے کی ذمہ داری بھی طالبان نے قبول کی ہے۔ برطانوی سیکریٹری خارجہ فلپ ہیمنڈ نےدھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’میں انتہائی افسوس کے ساتھ تصدیق کرتا ہوں کہ ایک برطانوی شہری جو سکیورٹی ٹیم کا رکن تھا اور ایک افغان شہری جو سفارت خانے کا ملازم تھا، اس دھماکے میں مارے گئے جبکہ سکیورٹی ٹیم کا ایک اور برطانوی رکن زخمی ہوا ہے۔‘
اس حملے کی ذمہ داری بھی طالبان نے قبول کی ہے
فلپ ہیمنڈ کا کہنا تھا کہ ’میں ہماری سفارتی سرگرمیوں کی مدد کرنے والے معصوم شہریوں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘ ستمبر میں اقتدار میں آنے والے نئے صدر اشرف غنی نے دہائیوں تک جنگ سے متاثر ہونے والے اپنے ملک میں امن لانے کا عہد کیا ہے۔ نومبر کے وسط میں بھی کابل میں اہم خاتون رکنِ پارلیمان پر خودکش حملے میں تین عام شہری ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ رکنِ پارلیمان کو معمولی چوٹیں آئی تھیں۔ افغان طالبان نے ملک میں ایک ایسے وقت میں حملے تیز کر دیے ہیں جب غیر ملکی افواج آئندہ مہینے افغانستان سے نکلنے کے لیے تیاریاں کر رہی ہیں۔ یکم جنوری سنہ 2015 افغانستان میں صرف 12 ہزار نیٹو فوج باقی رہ جانے کی توقع ہے جن کا کام افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت و مشاورت کرنا ہو گا۔ امریکی سربراہی میں ایک اور سکیورٹی فورس طالبان کے خلاف کارروائیوں میں افغان سکیورٹی فورسز کی مدد کرے گی۔ خیال رہے کہ افغانستان کی جانب سے نیٹو اور امریکہ کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی افغان پارلیمان کے ’مشرانو جرگہ‘ کی طرف سے توثیق ابھی ہونا باقی ہے۔