وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بچوں کو ٹیکہ جات لگانے کی مہم کو مزید مؤثر اور رضاکاروں و محکمہ صحت کے اہلکاروں کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے پولیو ٹیم پر حملے کو دلخراش واقعہ قراردیتے ہوئے ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبائی وزراء، سیکیورٹی حکام سمیت انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے وزیر اعلیٰ کو واقعہ اور ملزمان کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات اور اقدامات سے آگاہ کیا ۔ حفاظتی ٹیکہ جات اور پولیو مہم کے رضاکاروں اور محکمہ صحت کے اہلکاروں کی حفاظت کے لیے سیکورٹی اقدامات سے متعلق بتایا گیا کہ کوئٹہ شہر کو مختلف زونوں میں تقسیم اور مہم کو مرحلہ وار چلانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، سیکورٹی کے علاوہ رضا کاروں کی تعداد میں اضافہ کیا جائیگا، جس زون میں مہم چلائی جائے گی وہاں موٹر سائیکل چلانے پر پابندی، علاقے کی ناکہ بندی، مشکوک گاڑیوں اور افراد کی موثر چیکنگ کے علاوہ پولیس اہلکار تعینات ہونگے اور سیکورٹی کا جائزہ پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران لیں گے، جبکہ مہم کے دوران متعلقہ زون کے علماء کرام، معتبرین، سیاسی ورکرز اور کونسلر سے نہ صرف تعاون حاصل کیا جائے گا بلکہ ان کی موجودگی کو بھی یقینی بنایا جائیگا۔ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال گزشتہ چند ماہ سے ابتر ہوچکی ہے ، بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔صوبے میں ہُو کا عالم ہے۔ شہری ان واقعات کے سبب خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں جبکہ کاروباری حضرات بھی سخت ذہنی کوفت کا شکار ہیں۔ صوبائی حکومت بھی اس بات کا اعتراف کرچکی ہے کہ امن وامان کی صورتحال پر سوفیصد تو کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے مگر موجودہ حکومت امن وامان کی بحالی کے حوالے سے کوئی کثر نہیں چھوڑے گی۔ مگر سوال پھر اسی جگہ آکر رک جاتا ہے کہ موجودہ حکومت کے پاس ماضی کے تجربات موجود ہیں جب وہ اپوزیشن میں تھے چونکہ ماضی کی حکومت میں بلوچستان کی صورتحال مکمل خراب تھی ۔ موجودہ حکومت اگر ماضی میں ہونے والے واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک بہتر حکمت عملی اپناتے ہوئے امن وامان کی بہتری کیلئے سنجیدگی کے ساتھ اقدامات اٹھائے تو یقیناًایسے دلخراش واقعات رونما نہیں ہونگے جس طرح گزشتہ دنوں مشرقی بائی پاس کے علاقے مینگل آباد میں پولیو ٹیم کو نشانہ بنایا گیا جس میں تین لیڈی ہیلتھ ورکرز سمیت چار افراد جاں بحق ہوئے، اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس عزم کااظہار کیا ہے کہ امن وامان کی صورتحال کو ہر صورت یقینی بنائینگے پولیو ٹیم کو فل پروف سیکیورٹی مہیا کی جائے گی اور صوبے میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائینگے۔ تمام مکتبہ فکر یہی امید رکھتے ہیں کہ اجلاس میں جو فیصلے کیے گئے ہیں ان پر عملدرآمد بھی اسی طرح ہونی چاہئے تاکہ شہری خود کو محفوظ سمجھیں اور موجودہ صورتحال نے جس طرح انہیں ایک کوفت میں مبتلاکررکھا ہے اس سے وہ نکل جائیں۔ موجودہ حکومت کو جوسب سے زیادہ بڑا چیلنج درپیش ہے وہ صوبے میں امن وامان کو برقرار رکھناہے جس سے نکلنے کیلئے اپنی تمام ترتوانائیاں اور وسائل کو بروئے کار لانا پڑے گا تب کہیں جاکر صوبے میں کسی حد تک امن قائم ہوگا۔
صوبے میں امن وامان حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج بن چکاہے!
وقتِ اشاعت : December 1 – 2014