|

وقتِ اشاعت :   December 5 – 2014

کوئٹہ: گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ میر گل خان نصیر کی دانشورانہ خدمات بلوچی اور بلوچ تاریخ کا گراں قدر سرمایہ ہیں انہوں نے قلم کے ذریعے نوآبادیاتی اور جاگیردار نظام کے ظلم جبر اور ناانصافی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی اور ظلم واستحصال کے شکار لوگوں میں اجتماعی احساس وامید جگانے کیلئے شعوری کاوشیں کیں ان خیالات کااظہار انہوں نے میر گل خان نصیر کے فن وشخصیت کے حوالے سے منعقدہ صد سالہ انٹرنیشنل سیمینار کے شرکاء سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ صوبائی وزیر کھیل وثقافت میر مجیب الرحمان محمد حسنی کے علاوہ بین الاقوامی وقومی علمی وادبی شخصیات کی ایک کثیر تعداد نے سیمینار میں شرکت کی گورنر بلوچستان نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میر گل خان نصیر اس صوبے کے بانی صحافیوں میں سے ایک ہیں ان کی ترقی پسندانہ افکار اور قومی شاعری نے بلوچ اہل علم وسیاست کو متاثر کیا ان کی خدمات کو اسی صورت میں خراج تحسین پیش کیا جاسکتا ہے جب ہم ایک روشن مستقبل کیلئے امن وانصاف کا ایسا ماحوال تشکیل دیں جس میں تعلیم یافتہ اور شعور یافتہ نوجوان پروان چڑھ سکیں گورنر نے کہاکہ ہم نے اس ضمن میں ایک نئے سفر کا آغاز کردیا ہے جسے ہم خدا پر یقین اور اپنی خود اوعتماد کے بھرو سے برقرار رکھ سکتے ہیں مجھے یقین ہے کہ میر گل خان نصیر کی ہمہ جیت شخصیت کے مختلف پہلوں کو ایسی تقریبات کے ذریعے سے مزید اجاگر کیا جائیگا اور ان کی بلوچی زبان کیلئے خدمات اور ان کے ترقی پسندانہ افکار وخیالات کو پوری دنیا تک پھیلا یاجائیگا گورنر نے مزید اس امید کااظہار کیا کہ میر گل خان نصیر کی سدا بہار شخصیت اور گراں قدر خدمات پر منعقدہ یہ سیمینار ہر اہل علم ودانش کو نہ صرف متحرک کریگا بلکہ ان کیلئے ثمر آور بھی ثابت ہوگا گورنر بلوچستان نے اس موقع پر خوشی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ 1930ء کے عشرے کے تقریباً تمام سیاسی اکابرین سے بخوبی واقف ہوں انہوں نے کہاکہ 1930اور 1950کے عشرے کے سیاسی کارکنوں اور اکابرین کیلئے کافی کٹھن دور تھا ان شخصیات کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اس پر آشوب دور کا ہمت وجوانمردی سے نہ صرف مقابلہ کیا بلکہ اپنے مادر وطن اور اس کے غیور فرزندوں کی خدمت کا حق ادا کیا گورنر نے مزید کہاکہ بلوچستان کی پسماندگی ومحرومی نئی بات نہیں ہے بلکہ اسکی تاریخ بہت طویل ہے نوآبادیاتی دور میں بھی بلوچستان ہمیشہ کی طرح نظر انداز رہا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج بلوچستان ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گیا ہے اور باوجود یہ کہ یہاں کی آبادی کم ہے لیکن یہ خطہ آج بھی ناخواندگی درماندگی غربت بچوں کی شرح اموات بیروزگاری اور غذائی قلت کا شکار ہے گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہاکہ بلوچستان قدرتی معدنیات وسائل سے مالا مال صوبہ ہے لیکن بدقسمتی سے انکی دریافت واستعمال کیلئے کثیر سرمایہ اور جدید ٹیکنالوجی کی اشد ضرورت ہے گورنر نے صوبائی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں بھوک ،بیماری اور غربت کے خاتمے کیلئے بھر پور اقدامات اٹھائیں اور معاشرے کے زبردست اور محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے بے کسوں ،ناداروں کی داد رسی کریں جوکہ میر گل خان نصیر کی شاعری کا پوشیدہ پیغام ہے قبل ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچی زبان میں افغان پایہ تخت کابل سے آئے ہوئے ترقی پسند ادیب عبدالستار پر دلی نے فارسی سابق چیف سیکرٹری میر عبدالحکیم بلوچ اور میر غوث بخش بزنجو کے رفیق کار بی ایم کو ٹی نے انگلش جبکہ سینئر صحافی مجید اصغر نے اردو میں میر گل خان نصیر کی شخصیت وافکار پر علمی وتحقیقی مکالمے پیش کئے ۔