|

وقتِ اشاعت :   December 6 – 2014

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی نے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور مشیر تعلیم سردار رضا بڑیچ پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے دونوں واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور ڈپٹی اسپیکر اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے جبکہ نواب ثناء اللہ زہری کے گھر پر راکٹ ہوتے ہیں ، اہل تشیع ، ہندو برادری سمیت کوئی بھی شخص محفوظ نہیں ہے دن دیہاڑے ماہر تعلیم اور ڈاکٹروں کو اغواء کیا جاتا ہے اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے اقدامات صرف اخباری بیانات تک محدود ہیں ۔ 2013 اور 2014 میں ایک سو 53 لاشیں ، 216 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور 2985 بلوچ افراد لاپتہ ہوئے جبکہ خضدار کے علاقے توتک کا دل خراش واقعہ رونما ہوا جو حکومت کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی تعلیمی پالیسیاں کہاں گئی کہ گوادر میں دن دیہاڑے ایک سکول کے پرنسپل کو قتل کیا جاتا ہے اور ہزاروں پروفیسرز بلوچستان چھوڑ کر گئے ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پشتونخوا کی آئی ڈی پیز کی مالی تعاون کیا جاتا ہے اور حکومت بلوچستان بھی جا کر ان کو کروڑوں روپے دے دیتے ہیں مگر بلوچستان کے زلزلہ متاثرین آج بھی بے یار ومددگار پڑے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام وزراء کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ بغیر سیکورٹی کے اپنے حلقہ انتخاب یا کوئٹہ شہر میں چل کر دکھائے ۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کی طرح سابق بیان بازی سے کام لے رہی ہے صوبے کی عوام بے یار ومددگار دہشت گردوں ، ٹارگٹ کلرز کے رحم وکرم پر ہیں ۔