ایف آئی اے نے کراچی میں ایک دکان اور گودام پر چھاپہ مارا جہاں سے 25کروڑ روپے کی جعلی ادویات برآمد ہوئیں۔ ایف آئی اے نے چند ایک لوگوں اور خصوصاً دکاندار کو گرفتار کرلیا۔ وفاقی پولیس کے مطابق ان جعلی یا اسمگل شدہ ادویات کی قیمت 25کروڑ روپے تھی۔ ان کا خیال ہے کہ صرف کراچی کی مارکیٹ میں 35فیصد ادویات جعلی ہیں جن کو مارکیٹ میں فروخت کیا جارہا ہے۔ ساتھ ہی دوسرے ممالک سے ادویات سمگل بھی کی جارہی ہیں۔ شاید بلوچستان میں اسمگل اور جعلی ادویات کی تعداد کراچی سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ آج تک مقامی حکام نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ حالانکہ ایک حالیہ اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے واضح طور پر محکمہ صحت اور پولیس کو یہ حکم دیا تھا کہ جعلی ادویات کے خلاف بھرپور اور فوری کارروائی کریں۔ ابھی تک کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ کراچی کی دواؤں کی مارکیٹ میں جعلی ادویات باہر سے آتی ہیں۔ خصوصاً سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے علاقوں سے جہاں سے اسے بڑی مارکیٹ میں فروخت کے لئے پیش کی جاتی ہیں۔ کراچی میں یہ اقدام قابل تحسین ہے۔ اور اس قسم کی کارروائی سے ملک میں یہ رجحان ختم ہوسکتا ہے کہ مریضوں کو اصل دوا کے بجائے جعلی ادویات دی جائیں اور ان کی زندگی سے کھیلا جائے۔ اس قسم کے اقدامات ملک بھر میں خصوصاً پنجاب بلوچستان اور سندھ کے تمام شہروں میں ہونے چاہئیں تاکہ اس کا خاتمہ کیا جاسکے اور مریضوں کو یہ یقین ہوجائے کہ ان کے ہاتھ اصلی ادویات فروخت ہورہی ہیں۔ یہ ادویات جعلی نہیں ہیں۔ بلوچستان اور خصوصاً قابل اور ایماندار ڈاکٹروں پر مشتمل مختلف چھاپہ مار ٹیمیں بنائی جائیں جو محکمہ صحت کے افسران اور پولیس کی سرپرستی میں ہر میڈیکل اسٹور کی دوائیوں کی چھان بین کرے اور ان تمام افراد کو گرفتار کیا جائے جو اپنی دکانوں میں جعلی ادویات فروخت کررہے ہوں یا اسمگل شدہ ادویات اسٹاک کئے ہوں۔ اس بات کی تسلی کی جائے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی ادویات مقامی منڈی میں فروخت نہ ہوں۔ اگر لوگ چاہیں تو براہ راست ان دوائیوں کو درآمد کیاجائے تاکہ ٹیکس حکومت کوملے۔ اسمگلروں کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہونا چاہئے۔ البتہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مریضوں اور ضرورت مندوں کو صرف اور صرف اصلی دوائیاں فروخت کی جائیں۔ جعلی ادویات نہیں۔اس کے لئے حکومت اس بات کی مکمل طور پر ذمہ دار ہے کہ جعلی ادویات فروخت کرنے والے اور تیار کرنے والوں کو نہ صرف گرفتار کرے بلکہ ان کو قرار واقعی سزائیں دی جائیں اور ان کی تمام جائیدادیں ضبط کی جائیں۔ وزیراعلیٰ دوسرا حکم خود صادر فرمائیں کہ تمام میڈیکل اسٹورز پر چھاپے مارے جائیں اور فوری طور پرجعلی ادویات کی فروخت بند کی جائے۔
جعلی ادویات کے خلاف کارروائی
وقتِ اشاعت : December 8 – 2014