توقع کے مطابق عمران خان کو اپنی پالیسی اور حکمت عملی تبدیل کرنی پڑی۔اب وہ وزیراعظم سے استعفیٰ طلب نہیں کررہے بلکہ یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر گزشتہ انتخابات میں دھاندلی ثابت ہوگئی تو حکومت کو استعفیٰ دیناپڑے گا۔ یہ بات خود حکومتی وزراء نے پہلے کہی تھی کہ جوڈیشل کمیشن میں یہ ثابت ہوگیا گزشتہ انتخابات میں حکومت نے دھاندلی کی ہے تو حکومت از خود مستعفی ہوجائے گی۔ بلکہ عمران خان نے اپنے موقف کو حکومت کے ساتھ ہم آہنگ بنالیا ہے اوروہ حکومت کے ساتھ مل کر مجوزہ جوڈیشل کمیشن سے تعاون کرنے والے ہیں اس کے ساتھ ہی وہ ایک الیکشن ٹریبونل میں پیش ہوئے اور اپنے موقف کی وضاحت کی اور کچھ ثبوت ٹریبونل کے حوالے کئے تاکہ وہ فیصلہ دے۔ وکلاء کا دعویٰ ہے کہ عمران خان نے انتخابات میں دھاندلی کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کئے۔ عمران خان ابتداء سے یہ کہتے آئے ہیں کہ پورا کا پورا نظام کرپٹ ہے۔ پوری اسمبلی اور حکومت پر کرپٹ لوگوں کا قبضہ ہے اس لئے اس نے اوران کی پارٹی کے دوسرے ارکان اسمبلی نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دئیے مگر جب اس کی تصدیق کا قانونی عمل شروع ہوا تو تحریک انصاف بمعہ عمران خان کے میدان سے بھاگ گئی۔ آج کل وہ اپنے استعفوں کا تذکرہ نہیں کرتے۔ ان عہدوں کو ابھی تک سینوں سے لگائے ہوئے ہیں گو کہ انہوں نے اس کو کرپٹ اسمبلی کہا ہے۔ انہوں نے ہر موقع پر موقع پرستی کا ثبوت دیا کہ اگر کبھی ایساموقع ہاتھ آگیا تو وہ وزیراعظم کے عہدے کو قبول کریں گے اور ان کے ممبران ان کی حمایت کریں گے۔ خاص طور پر شاہ محمود قریشی وزیراعظم کے مضبوط امیدوار تھے اور انہوں نے پی پی پی اسی موقع پرستی کی بنیاد پر چھوڑاتھا۔ درپردہ یہ کوشش تھی کہ شاہ محمود قریشی کو وزیراعظم بنایا جائے عمران خان کو نہیں۔ ان کو صرف پارٹی کا لیڈر رہنا چاہئے کیونکہ بحیثیت وزیراعظم وہ قابل اعتبار اور قابل بھروسہ شخص نہیں ہے۔موجودہ سیاسی ماحول میں سویلین حکومت کی مضبوطی کے بعد عمران خان پس پشت چلے گئے ہیں۔ کوئی بھی منتخب حکومت کو تبدیل کرنے کی بات نہیں کرتا۔ بلکہ پورا سیاسی دباؤ عمران خان پر بڑھا دیا گیا ہے کہ وہ اپنے موقف کو تبدیل کریں۔ اس میں مزیدنرمی لائیں تاکہ موجودہ جمہوری نظام چلتا رہے اور غیر جمہوری لوگوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے پس پشت ڈال دیا جائے جن کے بل بوتے پر عمران خان حکومت کو تبدیل کرنا چاہتے تھے۔ عمران خان کے لئے صرف ایک راستہ رہ گیا ہے کہ وہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلیں یا سیاست میں رسوائی کا سامنا کریں۔
عمران خان کی قلا بازی
وقتِ اشاعت : December 8 – 2014