|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2014

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی ادارے سی آئی اے کی جانب سے القاعدہ قیدیوں کے ساتھ روا رکھے انسانیت سوز سلوک کے حوالے سے رپورٹ کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کو شفاف ہونا چاہیے۔ جمعرات کومیڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ ‘قیدیوں پر تشدد انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘اگرچہ سی آئی اے کی رپورٹ میں قیدیوں کی قومیت ظاہر نہیں کی گئی، تاہم امریکی حکومت نے یقین دلایا ہے کہ ایسا دوبارہ نہیں ہوگا’۔ واضح رہے کہ امریکی سینیٹ کی ایک رپورٹ میں منگل کے روز بتایا گیا کہ سی آئی اے کی جانب سے مبینہ القاعدہ دہشتگردوں کے ساتھ بربریت کا مظاہرہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 119 افراد کو ان تشدد آمیز حربوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ترجمان دفترِ خارجہ نے ہندوستانی وزیر سشما سوراج کے اس بیان پر بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا کہ چین کو آزاد جموں و کشمیر کے کسی ترقیاتی منصوبے پر سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہیے۔ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ’ پاکستان آزاد جموں و کشمیر میں اپنے پروجیکٹس جاری رکھے گا کیوں کہ ہم نے بھی ایسے کسی منصوبے پر اعتراض نہیں کیا جو کشمیری عوام کے لیے فائدہ مند ہو’۔ انھوں نے ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام ملنے پرزبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر پاکستان نہیں آسکتیں۔ ترجمان دفترخارجہ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور ہندوستان کے مابین تنازع کا باعث ہے۔ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔