|

وقتِ اشاعت :   December 13 – 2014

ملتان: وسطی پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں پولیس نے دہشت گردی کی بڑی سازش ناکام بناتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان کے چارمبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ ڈسٹرکٹ پولیس چیف رائے ضمیر الحق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ صوبائی دارالحکومت لاہور سے 350 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ڈسٹرکٹ مظفر گڑھ میں پولیس نے خفیہ اطلاع پر محمودکوٹ روڈ پر درگاہ موسیٰ کے قریب ایک مکان پر ہفتے کی صبح چھاپہ مارا۔ مکان میں پناہ لیے ہوئے دہشت گردوں نے پولیس کو دیکھتے ہی گولیاں برسادیں، جبکہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے چار مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ آج ہونے والے اس مقابلے میں دو پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے جنہیں ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کردیا گیا۔ ملزمان کے قبضے سے غیرملکی ساخت کا اسلحہ، چارخودکش جیکٹس، 40 دستی بم، 12 راکٹ لانچر، 328 کلوگرام بارودی مواد، پاسپورٹس اور نفرت انگیز لٹریچر بھی برآمد ہوا۔ ڈی پی او کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے مبینہ دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، پنجابی طالبان کے ابوعبداللہ گروپ سے ہے اور وہ ملتان اور مظفر گڑھ میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا ارادہ رکھتے تھے۔ ایک سینیئر پولیس اہلکار رحمت اللہ نیازی کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنانے پر پولیس حکام اور اہلکاروں کی بہادری اور جرات کی تعریف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے والے پولیس افسراور اہلکار قوم کے ہیرو ہیں۔ انھوں نے ہدایت کی ہے کہ زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو اسپتال میں علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کو 2004 سےقبائلی علاقوں میں شدت پسند اسلامی گروپوں کی مزاحمت کا سامنا ہے۔ وفاق کے زیرِ انتظام پاک افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان، خیبر ایجنسی اوراورکزئی ایجنسی سمیت سات ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے، تاہم تجزیہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ طالبان اور القاعدہ کے کچھ شدت پسندوں کا تعلق جنوبی پنجاب سے بھی ہے۔ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے رواں برس 15 جون کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تھا۔ شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار شمالی وزیرستان کے دوردراز علاقوں تک بڑھا دیا ہے۔ جبکہ خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں بھی ’آپریشن خیبر ون‘ کے تحت سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔