|

وقتِ اشاعت :   December 13 – 2014

ایران کے وزیر برائے اقتصادی امور نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان ایران اقتصادی کمیشن کے اجلاس میں شرکت کی اور دونوں ممالک کے درمیان زیادہ بہتر معاشی تعلقات پر زور دیا۔ ان کے دورے سے یہ شک تقریباً دور ہوگیا ہے کہ ایران پاکستان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے کہ اس نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر کام یک طرفہ طور پر روک دیا ہے۔ یہ تاجر لیگ کی اقتدار میں آنے کے ساتھ پہلی کارروائی تھی جو ایران اور پاکستان کے مفادات کے خلاف تھی۔ نہ صرف وزیر توانائی نے یہ اعلان کیا کہ وہ اس پر دوبارہ بات کریں گے بلکہ منصوبہ کے خلاف وہ اور پنجاب کے وزیراعلیٰ بھی بولتے رہے اور اس کو پنجاب کے مفادات کے خلاف سمجھتے رہے۔ وجہ یہ تھی کہ یہ گیس پائپ لائن بلوچستان اور سندھ سے گزرتی ہے اس لئے تاجر لیگ کی حکومت اس کی مخالف تھی اور شاید آج بھی ہے۔ ایک اور وجہ یہ تھی کہ یہ معاہدہ پی پی کی حکومت نے کیا تھا جس پرزیادہ غصہ تھا۔ ایران نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا حالانکہ ایران حکومت پر مجلس کے اراکین کا دباؤ بڑھ گیا ہے کہ ایران پاکستان کے خلاف تادیبی کارروائی کرے۔ اگر معاہدے کے مطابق پاکستان نے دسمبر 2014کے آخر تک منصوبہ مکمل نہیں کیا تو اس پر روزانہ 80لاکھ ڈالر کا جرمانہ وصول کیاجائے گا۔ ایک مرتبہ پاکستان کو بین الاقوامی معاہدوں میں بد عہدی کی سزا دی جائے تو آئندہ پاکستان بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کرے گا۔ لیکن ایران کے اقتصادی مشن کے افراد کے دورے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران نے زیادہ نرم رویہ اختیار کیا ہے اور پاکستان سے مزید بات چیت کرنے کا ارادہ ظاہرکیا ہے جو ایک خوش آئند بات ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان گوادر میں ایک گیس ٹرمینل تعمیر کررہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے منصوبے کو بھی مکمل کرے گا تاکہ ملک میں توانائی کا بحران ختم ہو۔ ایران پر اقتصادی پابندیوں کا بہانہ بناتے ہوئے پاکستان کے توانائی کے وزیر نے کہا کہ بین الاقوامی ٹھیکیدار اور بینک اس منصوبہ میں شامل نہیں ہونا چاہتے ۔ حالانکہ ایران نے پہلے مرحلے کے لئے اپنی حکومت کی طرف سے 50کروڑ ڈالر کا قرضہ دینے کا اعلان کیا تھا۔ اس قرضہ کو استعمال کرتے ہوئے گیس پائپ لائن کی تعمیر کا ایک بڑا حصہ مکمل ہوجانا تھا۔ مگر سعودی عرب کے اشارے پر تاجر لیگ کی حکومت نے گیس پائپ لائن کا معاہدہ یکسر منسوخ کردیا ۔ وزیر توانائی کے درجنوں بیانات اخبارات کی زینت بنے اور تاجر لیگ اس منصوبہ کو پنجاب کے مفادات کے خلاف سمجھتی ہے جبکہ ایران ہر قیمت پر گیس بھارت کو پاکستان کے راستے فروخت کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ایران نے غصہ کے باوجود ایک نرم رویہ اختیار کیا ہوا ہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن جلد مکمل ہو اور پاکستان سے جرمانہ بھی وصول نہ کیا جائے۔