پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے پشاور میں سکول پر طالبان کے حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے جبکہ تحریکِ انصاف نے اس واقعے کے بعد ملک گیر احتجاج کی کال ملتوی کر دی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بچوں پر حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر دشمنی ہے کہ آدمیوں سے لڑیں بچوں سے کون لڑتا ہے؟‘
عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ کسی ایک کی ناکامی نہیں، سب کی ناکامی ہے اور اس موقعے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے اور سیاسی بیان نہیں دینے چاہییں۔
’میں چاہتا ہوں کہ ساری قوم اکھٹی ہو ایک آواز میں ایک سوچ میں ، صوبائی حکومت، وفاقی حکومت اور فوج سب ایک ہی سوچ میں آئیں کہ ہم نے کیسے جیتنی ہے یہ جنگ سب کی ذمہ داری اکھٹی ہو، کوئی چیز ناممکن نہیں اگر قوم ارادہ کر لے تو سب کچھ ممکن ہے۔‘
اس سے قبل اسلام آباد سے پشاور روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے مسلم لیگ نواز کے ساتھ آج ہونے والے مذاکرات موخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے ملک بھر میں 18 دسمبر کو ملک گیر احتجاج کے لیے دی گئی کال بھی ملتوی کر دی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بی بی سی اردو کے احمد رضا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ حملہ جن لوگوں نے کیا ہے یہ پاکستان کے بوکو حرام ہیں اور اس سے ایک چیز اگر ہم کوئی سبق سیکھ سکتے ہیں تو وہ یہ ہے کہ ان دہشتگردوں کے ساتھ جنگ پاکستان کی بقاء کی جنگ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے۔ اگر کسی کو اس میں کوئی شک تھا یا ہے تو آج پشاور کے واقعے کے بعد یہ شک ختم ہوجانا چاہیے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اس بات کا ہمیں برملا اعتراف کرنا پڑے گا کہ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن سرحد کے اس پار نہیں آپ کی سرحد کے اندر ہے۔ آپ کا سب سے بڑا دشمن آپ کی طرح کھاتا پیتا ہے، آپ ہی کے مذہب کی پیروی کرتا ہے، آپ ہی کے خدا اور رسول کا نام لیتا ہے، آپ ہی طرح ہے، ہم سب کی طرح ہے اور وہ ہمارے اندر ہے۔‘
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ شدت پسندوں کا نظریہ اور بیانیہ بدقسمتی سے ریاست کی سطح پر صحیح طریقے سے چیلنج نہیں ہوا۔ ” اُن کے بیانیے کو چیلنج کرنے کی ضرورت ہے اور بدقسمتی سے کچھ ایسی بھی سیاسی جماعتیں ہیں جو بظاہر شدت پسندوں کے بیانیے کو اپنایا ہے۔ ہم میں سے ہی کچھ لوگ حکیم اللہ اور بیت اللہ محسود کو شہید کہتے رہے ہیں یوں شدت پسندوں نے پاکستانی سیاست میں داخل ہونے کے رستے بنالیے ہیں۔”
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور نے پشاور سکول حملے کے بارے میں کہا کہ ’یہ نہ یہودیوں اور نہ ہی ہندوؤں بلکہ ہمارے مسلمان افراد نے کیا جو نہایت ہی شرمناک ہے۔‘
ان کا کہنا تھا صوبائی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ ’آج کا واقعہ سب سے زیادہ درر ناک ہے جس میں معصوم بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔‘ انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت عام افراد کو تحفظ دینے میں ناکام رہی ہے۔
جماعتِ اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے پشاور سکول حملے کو ’بدترین‘ واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا آج کا واقعہ 18 کروڑ عوام کے لیے ایک بہت بڑا پیغام ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اور ساتھ ساتھ مرکزی، صوبائی اور دیگر متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عام افراد کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیگر معاملات میں حکومت کی لا پرواہی برداشت ہو سکتی ہے تاہم اپنے بچوں اور ان کی جان و مال کی حفاظت میں کوتاہی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی۔
’نہ یہودیوں نہ ہندوؤں بلکہ مسلمانوں نے کیا ہے، جو شرمناک ہے‘
وقتِ اشاعت : December 17 – 2014