|

وقتِ اشاعت :   December 17 – 2014

پشاور: سانحہ پشاور کے بعد وزیراعظم کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں قومی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی جب کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے قومی سیاسی رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں مکمل اتفاق سے فیصلہ کیا گیا کہ پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل  کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کی قیادت وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی  کریں گے جب کہ کمیٹی میں ہر سیاسی جماعت سے ایک ایک نمائندہ شامل کیا جائے گا اور سیکیورٹی اداروں کے نمائندے بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ کمیٹی ایک ہفتے کے اندر پلان آف ایکشن تیار کر کے قومی سیاسی رہنماؤں کے سامنے رکھے گی جس پر عسکری حکام سے بات چیت کے بعد قوم کو آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا جائے گا۔

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور درندگی اور سفاکی کا ایسا عمل ہے جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ ہماری جنگ ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے موثر اور جذبات کا آئینہ دار لائحہ عمل تیار کر کے اس پر عملدرآمد کیا جائے،پشاور میں برپا کیا جانے والا انسانی المیہ فرار ہونے والے دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی ہے جس سے قومی عزم اور ولولے میں کوئی دراڑ نہیں ڈالی جاسکتی۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ اچھے اور برے طالبان کی تمیز روا نہیں رکھی جائے گی، اسی عہد کو دہراتے ہوئے طے کیا ہے کہ اس جنگ کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک سرزمین پر ایک بھی دہشت گرد باقی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کی شکل میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہورہی ہے جس کے نتائج حوصلہ افزا ہیں جس میں دہشتگردوں کے ٹھکانے تباہ کئے جاچکے ہیں ، کچھ ایسے دہشت گرد ہیں جو افغانستان بھاگ گئے ہیں تاہم دونوں ممالک ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نےکہا کہ  ہمارے اختلافات ایک طرف، بچوں کی شہادتوں کے بعد پوری قوم متحد ہے اور اگر قوم متحدہ ہوتو جنگ جیتی جائے گی جب کہ دہشت گردی کے خاتمے سے ہی ملک کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ عمران خان اس موقع پر انتخابی دھاندلی کی بھی بات کر گئے اور کہا کہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کا مطالبہ کسی سے ذاتی لڑائی نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کا مطالبہ ہے۔ اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ مجھے یہاں سے واپس کنٹینر پر جانا ہے جہاں پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا جس پر از رائے مذاق وزیراعظم نے کہا کہ اگر مجھے بچوں کی عیادت کرنے اسپتال نہ جانا ہوتا تو میں بھی عمران خان کے ساتھ کنٹینر جاتا۔