|

وقتِ اشاعت :   December 17 – 2014

بھارت میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں اور ملک بھر میں سکول کے بچوں نے پاکستان میں پشاور کے آرمی پبلک سکول پر حملے میں 132 بچوں کی ہلاکت پر علامتی احتجاج کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے سکولوں میں پشاور حملے کے خلاف دو منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کی اپیل کی تھی۔ ’ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں‘ بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اس حملے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور قوم سے اپیل کی وہ اظہار یکجہتی کے لیے سوگ منائیں۔ بھارت کی حکومت اور حزبِ احتلاف نے متفقہ طور پر اس حملے کی مذمت کی ہے۔ بھارت کے عوام میں اس واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ بچے ہمارے بھی ہو سکتے تھے۔ دنیا بھر کے رہنماؤں نے طالبان کی جانب سے اب تک کے سب سے ہولناک حملے کی مذمت کی۔ بھارت بھر کے سکولوں میں طلبا نے دعائیہ تقریبات میں حصہ لیا اور پاکستانی بچوں کی حمایت میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ دہلی سکول کے ایک طالبِ علم شیویک ایندلا نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’جو کچھ ہوا بہت خوفناک ہے۔ میں اس کا تصور ببھی نہیں کر سکتا جس کیفیت سے ان بچوں کے خاندان گذر رہے ہوں گے۔‘
وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل پر تمام سکولوں میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی
’میں پاکستان میں اپنے دوستوں سے کہنا چاہتا ہوں کے وہ دہشت کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکیں۔ انھیں مضبوط ہونا ہے۔ زیادہ سے زیادہ بچوں کو سکول جا کر اس خطرے کا مقابلہ کرنا ہے۔‘ ایک سولہ سالہ طالبہ شروتی کپور کا کہنا تھا ’میرا جتنا برا تصور کر سکتی ہوں یہ حملہ اس سے برا ہے۔ ‘
بھارتی بچوں نے پاکستانی بچوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا
’مجھے ملالہ یوسفزئی کے اقوامِ متحدہ میں کی گئی تقریر کے الفاظ یاد ہیں۔ اس نے بھی ایسے ہی حملے کا سامنا کیا اور پہلے سے زیادہ مضبوط اور بہادر ہو گئی۔ اور میں پشاور کے آرمی پبلک سکول کے طلبا سے بھی یہی توقع کروں گی۔ میری دعا ہے کہ وہ انھیں اس صدمے سے نکلنے کی طاقت ملے۔‘ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مغربی بھارت مکے شہر برودا کے ایک سکول کے طلبا نے اپنے ہونٹوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کا احتجاج کیا ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھے جن پر تحریر تھا کہ ’دہشت گردی بند کرو‘۔
بی بی سی کی نامہ نگار شلپا کینن کے مطابق بھارتی طلبا نے پاکستانی بچوں کی حمایت میں زبردست الفاظ کہے لیکن کئی بچے ابھی تک صدمے میں ہیں۔ 17 سالہ چاہت کپیلا کا کہنا تھا ’ کئی پروگرامز کے ذریعے پاکستانی طلبا یہاں دہلی آئے۔ وہ بالکل ہمارے جیسے ہیں۔ انھیں بغیر کسی خوف کے سکول جانے کا حق ہونا چاہیے۔ ہمیں جس بھی طرح ممکن ہو سکتا ہے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ ‘
بھارتی اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ اس بات پر پریشان ہیں کہ اس خوفناک حملے سے بچوں پر کتنا برا اثر پڑے گا۔ ایک استاد کا کہنا تھا ’ہمیں بچوں کو پھر سے یقین دلانا ہوگا کے سکول محفوظ ہیں۔ صرف پاکستان مںی ہی نہیں بلکہ دنیا کے ہر بچے کو تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے اور کوئی بھی ان سے یہ حق نہیں لے سکتا۔ سکول ایک محفوظ جگہ ہیں یہاں بچوں کو بے خوف ہوسکتے ہیں۔ ہمیں یہ سب یقینی بنانا ہے۔‘
بھارتی اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ اس بات پر پریشان ہیں کہ اس خوفناک حملے سے بچوں پر کتنا برا اثر پڑے گا