ایران اس خطے کا سب سے زیادہ امیر اور فوجی لحاظ سے ایک طاقتور ملک ہے۔ ہمسایہ کی حیثیت سے ہم کو ایران کی اہمیت کوکم کرنے کی کوششیں ترک کردینی چاہئیں۔ مقتدرہ کوبخوبی علم ہے کہ ایران ایک پسماندہ ملک نہیں ہے بلکہ وہ ترقی یافتہ ممالک کے صف میں مدت ہوئے شامل ہوچکا ہے۔ لہٰذا پاکستان کو بحیثیت ایک پسماندہ ملک کے زیادہ قریبی سیاسی، معاشی اور سفارتی تعلقات ایران سے قائم کرنے چاہئیں جس سے دونوں ممالک کا فائدہ ہو۔ یہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ مقتدرہ اور حکمرانوں نے ایران سے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش نہیں کی بلکہ اس کام کو پسند نہیں کیا گیا۔ گو کہ ایران ہمارا ہمسایہ ،دوست اوربرادر ملک ہے جو ہماری ہر خوشی اور غمی میں شریک رہا ہے۔ اس کے برعکس مقتدرہ اور حکمران سعودی عرب اور دوسرے ملکوں سے تعلقات کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ ہونا تو یہ چائیے کہ ہم اپنے پڑوس میں واقع ایران کو اہمیت دیں جو بھارت کے بعد خطے کا بڑا طاقتور اور امیر ملک ہے۔ اس کی تیل کی آمدنی سالانہ 100ارب ڈالر سے زیادہ رہی ہے۔ حالیہ سالوں میں اس کی غیر تیل برآمدات 60ارب ڈالر سے زیادہ ہیں۔ اب ایران دنیا بھر کو گیس بھی برآمد کررہا ہے۔ سمندر کے راستے راہداری سے ایران 10ارب ڈالر سالانہ کمارہا ہے جو پاکستان کے لئے ایک مثال بننی چاہئے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ایران نے مشترکہ سرحدوں پر ترقی کے بہت سے منصوبے بنائے جس کو پاکستانی حکمرانوں نے بدنیتی سے ناکام بنادیا۔ اس میں سرحدی، تجارتی، تیل کی قانونی تجارت ،سرحدی علاقوں کے لئے ترقیاتی پروگرام اور اسمگلنگ کا خاتمہ، مشترکہ منڈیاں خصوصاً ان تمام بڑے شہروں اور قصبوں کے لئے جو سرحد کے قریب واقع ہیں۔ آزادنہ تجارت کے علاوہ آزادانہ آمدورفت کیونکہ ایک بڑا حصہ پاکستان کے پاس ہے اور دوسرا ایران کے پاس جہاں پر مشترکہ منڈی اور مشترکہ معیشت قائم کی جاسکتی ہے۔چونکہ بدنیتی کی بنیاد پر گوادر کی بندرگاہ کی تعمیر کا کام مکمل نہ ہوسکا اور نہ ہی اس کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی گئی اس لئے اب ضروری ہوگیا ہے کہ پاکستان راہداری حاصل کرے اور ایران کے راستے خطے کے تمام ممالک سے تجارت کرے ۔ایران گیس پائپ لائن کو فوری طور پر مکمل کیا جائے اور گیس کی ترسیل سندھ اور بلوچستان میں فوری طور پر شروع ہو۔ اس کے ساتھ ہی ایران سے بجلی خریدی جائے۔ ایک ہزار میگاواٹ کوئٹہ گرڈ اور مزید بجلی مکران اور گوادر کی بندرگاہ کے لئے۔ پاکستانی حکومت کا فرض ہے کہ سرحد سے متعلق ایران کی شکایات کا ازالہ کرے اور اس بات کی یقین دہانی کرے کہ دہشت گرد ایران سے اور اس کے ملحقہ شہروں پر دہشت گردانہ حملے نہیں کریں گے۔ ایران کو تسلی دی جائے کہ پاکستان کسی بھی دہشت گرد تنظیم کی حمایت نہیں کرتا اور نہ ہی پشت پناہی کرتا ہے۔ بلکہ پاکستان خود دہشت گردوں کے ہاتھوں 50ہزار افراد کی لاشیں اٹھا چکا ہے لہٰذا ایران کو یہ تسلیم رکھنی چاہئے کہ پاکستان ایران کی سالمیت اور سلامتی کا حامی ہے اور ایران کی ہر مشکل وقت میں مدد کرنے کو تیار ہے۔