اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے عفریت کا مقابلہ کرنے کا عزم ٹھوس اور دو ٹوک فیصلوں کا تقاضہ کرتا ہے اور آج اگر جرأت مندانہ فیصلے نہ کئے تو قوم کا ہاتھ ہمارے گریبان پر ہوگا۔
پرائم منسٹر ہاؤس میں وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس جاری ہے جس میں سیاسی قائدین سمیت عسکری حکام شریک ہیں جب کہ اجلاس کے دوران قومی ایکشن پلان کے مسودہ پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی پر کاری ضرب کا فیصلہ کن لمحہ ضائع نہیں ہونے دیں گے، آج ریفرنڈم بھی کرالیں تو قوم کا فیصلہ دہشتگردوں کے خلاف ہوگا اس لئے قومی لائحہ عمل کو قومی اتحاد کے ساتھ عملی جامعہ پہنانا ہوگا اور اگر دہشتگردوں سے نمٹ نہیں سکتے تو یہاں بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ قومی ایکشن پلان کے مسودہ پر کسی کو ابہام نہیں ہونا چاہئے، ایکشن پلان پر بہت مشاورت ہوچکی اب وقت آگیا ہے کہ آج حتمی فیصلہ کیا جائے تاکہ مسودے کو منظوری کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے، قومی قیادت گزشتہ 15 روز کے دوران تیسری مرتبہ ایک میز پر بیٹھی ہے اور اس دوران طویل غور و خوض کے بعد قومی ایکشن پلان تشکیل دیا گیا تاہم پارلیمنٹ میں اس پر مزید بحث کی نہ تو کوئی ضرورت ہے اور نہ گنجائش۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ فوجی عدالتیں 2 سال کے لئے قائم کی جائیں گی جس پر 24 دسمبر کو تمام سیاسی قائدین نے اطمینان کا اظہار کیا جب کہ قومی قیادت نے قومی ایکشن پلان پرعملدرآمد کے لئے کمر باندھ لی اور اب وقت آگیا ہے کہ اس پر عملدرآمد کے لئے کوئی گنجائش نہ چھوڑی جائے، اسے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے سب کو متحد اور متفق ہونا ہوگا جب کہ قوم ایکشن پلان کو ایکشن میں ڈھلتا دیکھنا چاہتی ہے۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، چاروں صوبوں کے وزرا اعلی، وفاقی وزرا سمیت آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر شریک ہیں۔ واضح رہے کہ قومی ایکشن پلان میں فوجی عدالتوں کا قیام بھی شامل ہے جس پر بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے شدید خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا جس پر وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز اے پی سی طلب کرتے ہوئے سیاسی قائدین کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا تھا۔