کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے 4 کارکنوں کے مبینہ ماورائے قانون قتل کے خلاف سندھ بھر میں یوم سوگ منایا جارہا ہے جبکہ ایم کیو ایم نے کل بھی صوبے میں شٹر ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔
گزشتہ روز کراچی میں 4 کارکنوں کے مبینہ ماورائے قانون قتل کے خلاف ایم کیو ایم نے 9 گھنٹوں بعد وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے اپنا دھرنا ختم کردیا. ایم کیو ایم کے 2 کارکنوں کی نماز جنازہ جناح گراؤنڈ عزیز آباد جب کہ نعیم جعفری، جعفر عباس اور یاور حسین کی نماز جنازہ امام بارگاہ رضویہ میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ایم کیو ایم کے کارکنوں کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
قبل ازیں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حیدر عباس رضوی نے کہا کہ پورا ملک اس بات کا گواہ ہے کہ ہم نے کوئی ایسی حرکت نہیں کی جو قابل سرزنش ہوتی، ایم کیو ایم کے کارکن رات بھر اپنے 4 ساتھیوں کی میتیں لئے وزیر اعلٰی ہاؤس کے سامنے موجود رہے۔ ہمارا ایک ہی مطالبہ تھا کہ وزیر اعلی سندھ جاں بحق کارکنوں کے لواحقین کی فریاد سنیں اور ہمارے کارکنوں کا آخری دیدار کرلیں، ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ رات بھر ایم کیو ایم کے کارکن ان کا انتظار کرتے رہے لیکن وزیر اعلیٰ سندھ یا ان کی کابینہ کے وزیر نے ایسا کرنا گوارا نہیں کیا، اب ہم پرامن طور پر اپنے کارکنوں کی میتوں اور ان کے لواحقین کی آرزؤں کو دفنائیں گے، ایم کیو ایم کل بھی ملک بھر میں اپنے کارکنوں کے قتل کے خلاف یوم سوگ منائے گی جبکہ کراچی سمیت سندھ بھر میں شٹر ڈاؤن کیا جائے گا، وہ کاروباری تنظیموں، ٹرانسپورٹرز اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ کل بھی اپنے کاروبار بند رکھیں۔
دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کی اپیل پر کراچی میں کاروبار زندگی مکمل طور پر معطل ہے، کاروباری مراکز، بازار اور مارکیٹوں کے علاوہ پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز بھی بند ہیں اس کے علاوہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ کراچی کے علاوہ حیدر آباد، ٹھٹہ، سجاول، میرپور خاص، نواب شاہ، سکھر، روہڑی، پنوں عاقل، دوڑ، باندی، بدین، ٹنڈو آدم، ٹنڈو الہیار، ٹنڈو محمد خان، نوشہرو فیروز اور خیرپور سمیت دیگر شہروں میں بھی ہڑتال کی جارہی ہے اس کے علاوہ انٹرا سٹی بسیں نہ چلنے کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایم کیوایم کے کارکنوں کے قتل کیخلاف سندھ بھرمیں یوم سوگ، کل بھی شٹرڈاؤن کا اعلان
وقتِ اشاعت : January 11 – 2015