|

وقتِ اشاعت :   January 24 – 2015

ہمار املک بحرانوں سے گزر رہا ہے آج کل بہت سارے بحرانوں کے علاوہ ہم کو پیڑول کے بحران کا بھی سامنا ہے ۔ اس سے قبل تمام بحران ’’ فاٹا کا بحران، بلوچستان کا بحران، بجلی کا بحران ، گیس کا بحران، پانی کا بحران‘خشک سالی‘‘ خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں اور اس طرح کے کئی بحرانوں کا سامنا ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ بحران کی بنیادی وجوہات میں نا اہلی کو کلیدی حیثیت حاصل ہے ۔پیٹرول کا بحران صرف بد انتظامی کی وجہ سے آیا ہے ۔ وفاقی حکومت نے تمام وزراء اور وزارتوں کو اس الزام سے بری قرار دیا اور ساری ذمہ داری اوگرا پر لگا دی۔ اتفاق کی بات یہ ہے کہ پیٹرول کا بحران پنجاب سے شروع ہوا جہاں پر خادم اعلیٰ کا یہ دعویٰ تھا اور آج بھی ہے کہ وہ ملک کا سب سے اہم ترین اہل ترین حکمران ہے۔ ان کا فی الحال کوئی ثانی نہیں ہے ۔پیٹرول پمپوں پر ہزاروں افراد کے ہجوم نے ثابت کردیا ہے کہ حکمران نااہل ہیں اور نااہلی میں گزشتہ حکمرانوں سے بہت آگے ہیں۔ پیٹرول کا بحران کیسے شروع ہوا اورکس طرح وزیروں نے ایک دوسرے پر الزامات لگائے ۔ بہت سے متعلقہ وزارتوں کو بھی اس کا ذمہ دار ٹہرایا گیا۔ بعض وزراء نے معافی مانگ لی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار‘ جو کابینہ کے سب سے طاقتور ترین وزیر ہیں اور ان کو ڈپٹی وزیر اعظم تصور کیا جاتا ہے اعلان کیا کہ وزارت خزانہ پی ایس او کا قرض دار نہیں حالانکہ پی ایس او نے کئی بار وزارت خزانہ سے مدد کی درخواست کی ہے کہ مختلف وزارتوں اور سرکاری محکموں نے ادائیگی نہیں کی ہے اس لئے اس کو مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ تیل خرید سکے۔ بحران اس وقت پیدا ہوا جب عوام الناس کو یہ بتایا گیا کہ ملک میں تیل کا ذخیرہ صرف تین دنوں کیلئے ہے حالانکہ اس ذخیرہ کو20 دنوں کیلئے ہونا چائیے۔ اس پر پورے ملک میں ایک اضطراب پھیل گیا اور لوگوں نے پیٹرول کا ذخیرہ کرنا شروع کردیا۔ پیٹرول پمپوں پر ہزاروں افراد کا ہجوم اکھٹا ہوگیا لوگ صبح سے رات گئے تک چند لیٹر پیٹرول کیلئے پیٹرول پمپ پر موجود رہتے تھے۔ تمام نظام زندگی معطل ہوکر رہ گئی ۔ اسکول‘کالج‘ تعلیمی ادارے’ کارخانے‘تجارتی ادارے پورے پنجاب میں بند ہوگئے۔ہنگامی بنیادوں پر پنجاب بھر میں سی این جی اسٹیشن کھولے گئے تاکہ لوگوں کو راحت ملے’پنجاب کے پیٹرول کے بحران نے کراچی کا رخ کیا’30 فی صد سے زائد پیٹرول پمپ کراچی میں بھی بند ہو گئے۔یہاں بھی ایک اضطرابی صورت حال پیدا ہوگئی۔ یہ بحران کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں میں پھیل گیا اطلاعات ہیں کہ ہزاروں ٹرک پیٹرول لے کر پنجاب کی طرف روانہ ہو گئے ہیں ۔ تقریباً40 ہزار گیلن پیٹرول وسطی اور جنوبی پنجاب کے اضلاع کو روزانہ کیا گیا ۔امید ہے کہ آئندہ چند روز میں پیٹرول کا بحران ختم ہوجائے گا اور ہر پمپ پر ضرورت کے مطابق لوگوں کو پیٹرول ملے گا۔ دریں اثناء حکومت ان تمام لوگوں کے خلاف کاروائی کا ارادہ رکھتی ہے جو پیٹرول کے بحران کے ذمہ دار ہیں