|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2015

کوئٹہ: وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ ہم نے تنظیمی سطح پر سپریم کورٹ میں مسخ شدہ لاشوں کا مسئلہ اٹھایا کہ بلوچستان میں اکثر و بیشتر مسخ شدہ لاشیں برآمد ہورہی ہیں جو کہ اکثر لاپتہ افراد کی ہیں بلوچستان میں ان نامعلوم مسخ شدہ لاشوں کو دفنانے اور ڈی این اے ٹیسٹ ان کی ہسپتالوں میں زیادہ عرصہ تک رکھنے کی سہولیات اور ان کے بائیوڈیٹا رکھنے کا کوئی خاص بندوبست نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے لاپتہ افراد کے لواحقین شدید ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں تو سپریم کورٹ کی جانب سے ہمیں ہدایت ہے کہ آپ لوگ اپنی تجاویز درخواست کے ذریعے صوبائی حکومت کو دیں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے مختلف ہسپتالوں پولیس اسٹیشن کا تفصیلی دورہ کرکے اور ایدھی حکام سے معلومات حاصل کرنے کے بعد اپنی تجاویز باقاعدہ درخواست کے ذریعے وزیراعلیٰ بلوچستان اور سیکرٹری داخلہ کو دے دی ہیں جن کی تفصیلات کچھ اس طرح ہیں سول سنڈیمن ہسپتال میں موجودہ مردہ خانے میں12 لاشیں رکھنے کیلئے فیرزر ہیں جو ناکافی ہیں ہسپتال کے مردہ خانے میں توسیع کرکے اسے کم از کم 50 لاشیں رکھنے کی سہولت پیدا کی جائے ‘ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کا مردہ خانہ بند ہے لہٰذا اسے فوری طورپر دوبارہ فعال بنایا جائے تمام ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں میں سرد خانے بنائے جائیں سول ہسپتال میں لاشوں کو کم از کم ایک ماہ رکھا جائے ان تمام مسخ شدہ لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے لیکر محفوظ کئے جائیں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے ہیڈکوارٹر ہسپتال میں مسخ شدہ لاشوں کیلئے علیحدہ شعبہ قائم کیا جائے جو برآمد شدہ لاشوں کی تفصیلات ان کی تصاویر اور مکمل کوائف اور ویڈیو کلپ ایک ویب سائٹ پر لوڈ کئے جائیں نامعلوم لاشوں کو دفنانے کیلئے ایک علیحدہ قبرستان ہو اس میں ہر لاش کی قبر پر نمبر حاصل کردہ ڈیٹا کے مطابق آلاٹ کیا جائے ان تجاویر پر عمل کرنے کے بعد بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے لوگ اپنے پیاروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بعد لاش وصول کرکے انسانی تقدس کیساتھ دفناسکیں گے اور اپنے پیارے کی زندہ ہونے کے تذبذب سے بھی نکل سکیں گے اور بحیثیت انسان یہ ان کا بنیادی حق بھی ہے برآمد شدہ لاشیں ایضاً کسی کے پیارے مثلاًکسی کا باپ ‘ بھائی ‘ شوہر اور دیگر حوالوں سے تعلق رکھتے ہیں ہماری تنظیم نے جو تجاویز وزیراعلیٰ بلوچستان اور ہوم سیکرٹری کو ایک درخواست کی صورت میں دی ہے جو خالصتا انسانی بنیادوں اور انسانی حقوق پر مبنی ہے اور امید کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت ان انسانی لاشوں کے تقدس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری تجاویز پر فوری طورپر عمل کرے گا ۔