کراچی: سینٹرل کنٹریکٹ کے معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے خلاف بغاوت کرنے والے کھلاڑیوں کے نام منظر عام پر آ گئے ہیں اور پی سی بی کا ماننا ہے کہ کپتان مصباح الحق سمیت متعدد سینئر کھلاڑی بورڈ کے خلاف اس مہم کا حصہ ہیں۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ مصباح الحق سمیت نصف درجن سینئر کھلاڑی اپنے مستبقل کے حوالے سے خدشات کے سبب بورڈ کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں اور ایک سالہ معاہدے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں سے تین ماہ کے سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن کھلاڑی ایک سالہ معاہدے پر اصرار کر رہے ہیں اور انہوں نے اس معاہدے پر دستخط سے انکار کردیا ہے۔
کھلاڑیوں کا بورڈ سے دسمبر میں معاہدہ اختتام پذیر ہو گیا تھا جس کے بعد پی سی بی تین ماہ کے کنٹریکٹ کی خواہاں ہے لیکن کھلاڑی ایک سال کے معاہدے پر بضد ہیں۔
مقامی روزنامہ جنگ کے مطابق پی سی بی کا کہنا ہے کہ گزشتہ معاہدے میں یہ شق موجود تھی کہ اگر نیا معاہدہ تاخیر کا شکار ہو جاتا ہے تو کھلاڑیوں کو 30 جون تک پرانے معاہدے کے مطابق بورڈ کے ضابطہ اخلاق کی پاسداری کرنا ہو گی۔
پی سی بی نے دعویٰ کیا کہ تین ماہ کے معاہدے پر دستخط کرنے سے کھلاڑیوں کو سالانہ اوسطاً بیس بیس لاکھ روپے کا فائدہ ہو گا۔
بورڈ نے بتایا کہ بعض سینئر کھلاڑی اپنا اثرورسوخ استعمال کر کے جونیئر کھلاڑیوں پر اثرانداز ہو رہے ہیں اور انہیں سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط سے روک رہے ہیں۔
بورڈ نے دعویٰ کیا کہ یہی کھلاڑی بورڈ کے خلاف مہم چلا رہے ہیں اور اس میں وہ کھلاڑی پیش پیش ہیں جو ورلڈ کپ کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے اور ان کی کرکٹ محض ایک فارمیٹ تک محدود ہو جائے گی۔
اس تمام تر بغاوت کے ماسٹر مائنڈ سینئر کھلاڑی ہیں اور کپتان مصباح الحق ان کے لیے کرکٹ بورڈ سے مذاکرات میں مصروف ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ وہ کھلاڑی جو دورہ نیوزی لینڈ میں ٹیم کا حصہ نہیں ہیں، حیراکن طور پر انہوں نے بھی ابھی تک معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔
اس وقت کھلاڑیوں کو موضوع گفتگو بھی سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط کا معاملہ بن چکا ہے اور وہ فارغ وقت میں اس پر گفتگو کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کو سب سے بڑا اعتراض تین ماہ کے معاہدے پر ہے جبکہ ان کا دوسرا مطالبہ میچ کی جیت پر بونس کے پرانے سسٹم کو لاگو کرنا ہے۔
پی سی بی اس سے قبل کھلاڑیوں کو ہر میچ میں فتح پر ون بونس دیتا تھا لیکن بعد میں اس پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے کھلاڑیوں کو سیریز میں فتح پر ون بونس دینے کی پالیسی اپنائی گئی جس پر متعدد کھلاڑی خصوصاً سینئر نالاں ہیں۔
کھلاڑیوں کا مطالبہ ہے کہ سیریز میں جیت کے بجائے پر میچ میں فتح پر بونس دیا جائے گا۔
کھلاڑیوں کو خدشات ہیں کہ ورلڈ کپ میں کارکردگی خراب رہنے پر ان کے کنٹریکٹ میں تنزلی کی جا سکتی ہے جبکہ کچھ کو ٹیم سے باہر ہونے کا بھی اندیشہ ہے اور اسی لیے وہ اپنے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے پورے سال کے معاہدے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔